نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیاہے کہ افغان طالبان کو حکومت میں دلچسپی نہیں رہی۔ انھوں نے منشیات فروشی۔ بھتے اور اغوا برائے تاوان پر انحصار بڑھا دیا ہے۔ اس طرح وہ ماہانہ لاکھوں ڈالر کمارہے ہیں،
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام سے امید تھی کہ طالبان اس حکومت کا حصہ بن جائیں گے۔ تاہم اب لگتا ہے کہ افغان طالبان کو حکومت میں دلچسپی نہیں رہی کیونکہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی سرپرستی کرکے لاکھوں ڈالر ماہانہ کمارہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، افغان صوبے بدخشان میں موجود کانیں طالبان کے کنٹرول میں ہیں اور طالبان کو ان سے سالانہ 10 لاکھ ڈالر ملتے ہیں۔تاجک آبادی والے علاقوں سے آنے اور جانے والے ٹرکوں سے سالانہ ساڑھے 3 لاکھ ڈالر سے زائد بھتا وصول کیا جارہا ہے جبکہ مشرقی کابل میں قیمتی پتھر کی کانوں سے سالانہ ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زائد کماتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2005 کے بعد سے طالبان کے ہاتھوں اغوا کی وارداتوں میں اضافہ ہوا اور طالبان نے اغوا برائے تاوان کے ذریعے بھی ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زائد رقم بٹوری ہے۔