افغان طالبان مذاکرات کی کامیابی کیلیے معتدل رویہ اختیار کرنے پر رضامند

Taliban

Taliban

اسلام آباد (جیوڈیسک) کئی معاملات پر طالبان کے موقف میں واضح تبدیلی اور افغانستان میں ایک دہائی سے زیادہ جنگ کے بعد اب امید ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مذاکراتی عمل کے بعد ملک میں امن آئے گا۔

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل میں پیشرفت سے ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان نے ہمسایہ ممالک کو آگاہ کیا ہے کہ انھوں نے کئی معاملات پر اپنا رویہ تبدیل کر لیا ہے تاکہ عالمی برادری یہ سمجھ سکے کہ طالبان کا موقف اب زیادہ لچکدار ہے اور وہ مذاکرات کی کامیابی کیلیے معتدل رویہ اختیارکر سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان نے ہمسایہ ممالک پاکستان، ایران، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انھوں نے خواتین کی تعلیم اور خواتین کے حقوق پر اپنے نکتہ نظر میں نرمی پیدا کی ہے اور طالبان ماضی میں اپنائی گئی سخت پالیسیوں کو ترک کر دیں گے۔

ذرائع نے کہاکہ طالبان کے رویے میں تبدیلی امن مذاکرات کے دوران ان کیلیے ایک مثبت اور تعمیری راستے کھولے گی، اس سے افغانستان میں سیاسی استحکام آئے گا اور امن مذاکرات کی کامیابی سے افغان طالبان ملک کے مرکزی دھارے کی سیاست میں شامل ہوں گے، افغان صدر اشرف غنی پہلے ہی قرار دے چکے ہیں کہ ملک میں قیام امن قریب تر ہے۔

صدارتی محل کے ترجمان اجمل عبیدی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ حکومت پہلے ہی امن مذاکرات کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے اور صدر اشرف غنی نے اس سلسلے میں سیاستدانوں، جہادی کمانڈروں، انسانی حقوق کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے اراکین سے ملاقاتیں کی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ افغان حکومت کی جانب سے مذاکرات کی کئی اپیلوں کے بعد بھی طالبان کا موقف تھاکہ مذاکرات سے قبل تمام غیر ملکی فوجیوں کو ملک سے نکلنا ہو گا تاہم اب طالبان کے موقف میں نرمی سے مذاکراتی عمل کے جلد آغاز میں مدد ملے گی، پاکستان طالبان سے کئی بارکہہ چکا ہے کہ وہ بات چیت کیلیے کوئی راستہ کھولیں، پاکستان کے علاوہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی افغان صدر اشرف غنی کے اس موقف کے حامی ہیں۔