کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اسپورٹس کلب کے کچھ مالکان کا کہنا تھا کہ خواتین کو کھیلوں کی کچھ سرگرمیوں کی مشق کرنے سے روکا گیا ہے، جب کہ طالبان نے تصدیق کی ہے کہ وہ اسلامی قانون کے مطابق خواتین کے کھیلوں کی اجازت دیں گے۔
طالبان حکومت کی فزیکل ایجوکیشن اور نیشنل اولمپک کمیٹی کے ترجمان داد محمد نوا نے کہا کہ ہم ہر لحاظ سے امارت اسلامیہ کی پالیسی پر عمل کریں گے.ہماری ثقافت اور روایات میں جس چیز کی بھی اجازت ہے، ہم اس کی اجازت دیں گے۔
ہیومن رائٹس واچ نے افغانستان میں خواتین کے حوالے سے پریشان کن رپورٹس دی تھیں جن میں یہ بھی شامل ہے کہ طالبان نے خواتین پر ورزش کرنے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے پر پابندی عائد کی ہے کیونکہ طالبان کے قوانین کے تحت ان کے ساتھ ایک خاتون محرم کا ہونا ضروری ہے۔
افغان خواتین کی سیاسی شرکت کے نیٹ ورک نے اپنے خدشات کا اظہار کیا کہ طالبان تحریک کی طرف سے ملک میں خواتین پر عائد پابندیاں افغان خواتین کو ان کے تمام حقوق سے محروم کر دیں گی۔