دوحہ (اصل میڈیا ڈیسک) افغان حکومت کے نمائندے اور طالبان رہنماؤں کے درمیان آج ہفتے کے روز دوحہ میں مذاکرات ہورہے ہیں۔ دوسری طرف اسلام آباد میں آج سے شروع ہونے والی تین روزہ افغان امن کانفرنس موخر کردی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دوحہ مذاکرات میں شرکت کے لیے سابق صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹیوعبداللہ عبداللہ متعدد اعلٰی عہدیداروں کے ساتھ قطر پہنچ گئے ہیں۔
عبداللہ عبداللہ نے دوحہ روانہ ہونے سے قبل کابل ہوائی اڈے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں گرچہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور یکے بعد دیگرے اضلاع طالبان عسکریت پسندوں کے قبضے میں جارہے ہیں لیکن مذاکرات کی میز پر امن کی اشد ضرورت ہے۔
عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا،” ہمیں امید ہے کہ طالبان اسے ایک موقع کے طور پر دیکھیں گے اور اس بات کو سمجھیں گے کہ اضلاع پرقبضہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔‘‘
دوحہ میں افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کی ترجمان نازیہ انوری نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،” دونوں فریقوں کے درمیان اہم بات چیت کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد یہاں موجود ہے جو ان کی رہنمائی کرنے اور (حکومتی) مذاکراتی ٹیم کی مدد کرنے کے لیے یہاں پہنچا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا،” ہم توقع کرتے ہیں کہ اس سے بات چیت میں تیزی آئے گی… اور دونوں فریق جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے اور ہم افغانستان میں پائیداراور باوقارامن کا مشاہدہ کریں گے۔”
خیال رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات کا سلسلہ تعطل کے ساتھ جاری رہا تاہم افغانستان سے غیرملکی افواج کے حتمی انخلا کے آخری مرحلے کے دوران طالبان کی جانب سے میدان جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابی کے بعد بات چیت کی رفتار سست پڑگئی تھی۔
طالبان نے حالیہ دنوں میں افغانستان میں اپنے حملے تیز کردیے ہیں اور ملک کے بڑے حصے پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان کا پچاسی فیصد علاقہ ان کے کنٹرول میں ہے۔
پاکستان کے ساتھ لگنے والی اہم جنوبی سرحدی کراسنگ کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغان فورسیز اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان اسپین بولدک میں گزشتہ جمعہ زبردست جھڑپیں ہوئیں۔
جنوبی سرحد پر ہونے والی لڑائی ہفتوں سے جاری پورے افغانستان میں ہونے والی جھڑپوں کے سلسلے کا حصہ ہے جہاں طالبان متعدد عسکری کارروائیوں کے ذریعے درجنوں اضلاع میں حیرت انگیز طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے افغانستان میں قیامِ امن کے حوالے سے مجوزہ تین روزہ ‘افغان امن کانفرنس‘ کو انعقاد سے ایک روز قبل مؤخر کرنے کا اعلان کردیا۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق افغان امن کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد میں ہفتہ 17 جولائی سے پیر 19 جولائی تک ہونا تھا۔ البتہ اب یہ کانفرنس ملتوی کر دی گئی ہے اور اس کا انعقاد عید الاضحٰی کے بعد ہو گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
کانفرنس میں افغانستان کی متعدد حکومتی شخصیات اور سیاسی رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی البتہ طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔
جمعرات کو پاکستانی وزارتِ خارجہ نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا تھا کہ مجوزہ کانفرنس ملتوی ہو سکتی ہے۔ وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ کانفرنس سے افغانستان کے امن عمل کو مزید تیز کرنے کا موقع میسر آئے گا۔
دریں اثنا افغان نائب صدر کی جانب سے پاکستان پر طالبان کو فضائی مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان لفظی جنگ بھی تیز ہوگئی ہے۔