اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع لنڈی کوتل کے علاقے میں بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات کے بعد افغان حکام کا کہنا ہے کہ طور خم بارڈر پر گیٹ لگانے کے حوالے سے پاکستانی حکام سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر حضرت عمر کا افغان میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ طورخم بارڈر پر گیٹ لگانے کے حوالے سے پاکستان سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا بلکہ 13 دسمبر 2015 کو افغان وزارت دفاع اور پاک آرمی کے وفد کے درمیان صرف مذکرات ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس اجلاس میں صرف یہ معاہدہ ہوا تھا کہ پاکستان سرحد پر زیرو پوائنٹ سے 100 میٹر اندر پاکستان جو باڑ لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے اس پر افغانستان کو کوئی اعتراض نہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق حضرت عمر نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ٹیلی فون پر رابطہ بھی کیا جس میں انھیں بتایا کہ صدر اشرف غنی کے مشیر اور وہ ان سے پاک افغان سرحد پر ہونے والی کشیدگی کے معاملے پر بات کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی روز سے پاک افغان سرحدی علاقے پر کشیدگی جاری ہے جب کہ لنڈی کوتل طورخم بارڈر پر افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں میں اب تک پاک فوج کے میجر علی جواد شہید جب کہ 10 اہلکار اور جوانوں سمیت 16 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔