افغانستان میں خاتون کو سر عام قتل کرنے والے 4 افراد کو سزائے موت

Hanging

Hanging

کابل (جیوڈیسک) افغانستان کی ایک عدالت نے مارچ میں کابل میں ایک ہجوم کے ہاتھوں سر عام خاتون کے قتل میں ملوث 4 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔

دوسری طرف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں44طالبان جنگجو ہلاک اور35 زخمی ہوگئے جبکہ طالبان کے حملوں میں2 افغان فوجی بھی مارے گئے۔ کابل کی ذیلی عدالت کے جج سیف اللہ مجددی نے جن 4 افراد کو سزائے موت سنائی وہ19پولیس اہلکاروں سمیت ان 49 افراد میں شامل تھے

جن کے خلاف مقدمے کی سماعت کی گئی، مقدمے میں ملوث مزید8 افراد کو16، 16سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم 18ملزموں کو بری کر دیا گیا جبکہ دیگر زیر حراست افراد کو سزا اتوار کو سنائی جائیگی۔ مشتعل ہجوم نے 19 مارچ کو فرخندہ نامی خاتون کو تشدد کر کے ہلاک کیا اور لاشجلا دی تھی۔

اس موقع پر موجود کئی پولیس اہلکاروں کی طرف سے خاتون کی جان بچانے کیلیے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ واقعے میں ملوث افراد کو موبائل فون کے ذریعے لی گئی وڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا جو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوڈ کی گئی تھی، مجرموں کو اپنی سزاؤں کیخلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔ واضح رہے کہ فرخندہ نے ایک مولوی کی جانب سے خواتین کو تعویز گنڈے بیچنے پر اس سے بحث کی تھی اور اسی بحث کے دوران اس پر قرآن جلانے کا الزام لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے ہجوم نے اس پر حملہ کر دیا تھا۔

وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کے دوران44 طالبان عسکریت پسند مارے گئے اور35 زخمی ہوگئے جبکہ 6کوگرفتارکرلیا گیا۔ فورسز نے6 دیسی بم ڈیوائسز بھی ناکارہ بنادیں۔ ادھر صوبے غزنی میں ایک مسافر کوچ بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، دھماکے سے 2بچے جاں بحق 4 افراد زخمی ہوگئے۔