افریقہ (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسسی صدر ماکروں نے مغربی افریقی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جس کا مقصد علاقائی کرنسی بہتر بنانا ہے۔ یہ کرنسی فرانس کے اس نوآبادیاتی نظام کی باقیات کا حصہ سمجھی جاتی ہے، جسے صدر ماکروں نے ’بہت بڑی غلطی‘ قرار دیا۔
فرانسیسی صدر ماکروں نے کل ہفتہ اکیس دسمبر کو آئیوری کوسٹ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مغربی افریقہ کے آٹھ ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ایک ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد اس خطے کی اس مشترکہ علاقائی کرنسی کی تشکیل نو سے متعلق فیصلے کرنا تھا، جس کا مالیاتی حوالے سے ابھی تک تعلق فرانس سے بھی ہے۔
اس ملاقات کے بعد مشترکہ علاقائی کرنسی کی تشکیل نو اور اس میں کئی تبدیلیوں کا اعلان بھی کیا گیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گہا کہ آئندہ مغربی افریقہ کی اس علاقائی کرنسی کا فرانس سے کوئی تعلق بھی نہیں ہو گا۔
آئیوری کوسٹ کے سب سے بڑے شہر آبی جان میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے یہ بھی کہا کہ افریقہ میں نوآبادیت ‘بہت بڑی غلطی‘ تھی جو ‘فرانسیسی جمہوریہ کا غلط فیصلہ‘ تھا۔ اس کے علاوہ صدر ماکروں نے مزید کہا کہ اب ماضی کے حوالے سے اس ‘صفحے کو پلٹ دیا جانا چاہیے‘۔
آئیوری کوسٹ میں فرانسیسی صدر نے کہا، ”براعظم افریقہ ایک نوجوان براعظم ہے۔ نوجوان لوگوں کو چاہیے کہ وہ فرانس کے ساتھ ایک نئی دوستی اور شراکت داری کی بنیاد رکھیں۔‘‘
یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ صدر ایمانوئل ماکروں نے فرانس کے نوآبادیاتی ماضی کے بارے میں افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ماکروں نے اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران یہ کہہ کر بھی سیاسی ہلچل پیدا کر دی تھی کہ فرانس کا الجزائر کو اپنی نوآبادی بنانا ‘انسانیت کے خلاف جرم‘ تھا۔
ماکروں کے آئیوری کوسٹ کے اس دورے کی اہم بات یہ بھی تھی کہ یہ افریقی ملک دنیا میں کوکوآ پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور مغربی افریقہ میں فرانس کی سابقہ لیکن مرکزی اور اہم ترین نوآبادی بھی۔
آبی جان میں مغربی افریقی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد ماکروں اور دیگر شرکاء نے مل کر یہ اعلان بھی کیا کہ اس خطے کی مشترکہ کرنسی، جو سی ایف اے فرانک کہلاتی ہے، اب اس کا نام بدل دیا جائے گا۔
سی ایف اے فرانک کی بنیاد 1945ء میں رکھی گئی تھی اور اس کا مطلب ہے ‘افریقہ میں فرانسیسی نوآبادیوں میں چلنے والا فرانک‘۔ بعد میں اس کرنسی کے نام کا مخفف تو سی ایف اے ہی رہا تھا لیکن اس کا نام بدل کر (مغربی افریقہ کی) ‘افریقی مالیاتی برادری‘ کی کرنسی (CFA Franc) اور وسطی افریقہ کے لیے ‘وسطی افریقہ میں مالیاتی تعاون‘ (CFAC) رکھ دیا گیا تھا۔
سی ایف اے فرانک اپنی قدر کے لحاظ سے ماضی میں فرانسیسی فرانک سے جڑا ہوا تھا اور گزشتہ تقریباﹰ دو عشروں سے یورپی مشترکہ کرنسی یورو سے۔ اب یہ مشترکہ افریقی کرنسی ای سی او (ECO) کہلائے گی۔
ای سی او کو وہی افریقی ممالک استعمال کریں گے، جو پہلے سی ایف اے فرانک استعمال کرتے تھے۔ ان ممالک میں بنین ، برکینا فاسو، گنی بساؤ، آئیوری کوسٹ، مالی، نائجر، سینیگال اور ٹوگو شامل ہیں۔ ان میں سے گنی بساؤ کے علاوہ باقی تمام ممالک ماضی میں فرانسیسی نوآبادیاں رہے ہیں۔
صدر ماکروں نے اس مشترکہ افریقی کرنسی کو ای سی او کا نام دیے جانے کو ایک سنگ میل اور ‘تاریخی اصلاحاتی فیصلہ‘ قرار دیا۔ یہ کرنسی باقاعدہ طور پر اگلے برس یعنی 2020ء سے اسی نام سے استعمال میں آ جائے گی۔
آئیوری کوسٹ میں کیے جانے والے اعلان کے مطابق ای سی او کو ایک مشترکہ کرنسی کے طور پر استعمال کرنے والے ممالک کے لیے اب یہ بات بھی لازمی نہیں ہو گی کہ وہ اپنے محفوظ مالیاتی ذخائر کا نصف حصہ فرانسیسی محکمہ خزانہ کے پاس رکھوائیں۔
مزید یہ کہ ان ممالک کی مل کر قائم کردہ کرنسی یونین سے متعلق تمام اہم فیصلے کرنے والے بورڈ میں اب فرانس کا کوئی نمائندہ بھی نہیں ہوا کرے گا۔
صدر ایمانوئل ماکروں کا مغربی افریقہ کا یہ دورہ خطے کی ریاستوں کو کیا پیغام دینے کے لیے تھا، اس کی وضاحت خود فرانسیسی صدر جمہوریہ کے ان الفاظ نے کردی، ”بالکل، یہ ماضی کی چند خاص باقیات کے خاتمے کا دن ہے۔ بالکل، یہ ترقی بھی ہے۔ میں سرپرستی کے بھیس میں اثر انداز ہونے کا خواہش مند نہیں ہوں۔ میں مداخلت کے ذریعے اثر انداز ہونے کی سوچ کی خواہش بھی نہیں کرتا۔ اس لیے کہ یہ وہ صدی نہیں ہو گی، جس کی آج تعمیر کی جا رہی ہے۔‘‘
صدر ماکروں نے بعد ازاں آئیوری کوسٹ میں تعینات فرانسیسی فوج کے ارکان سے ملاقات بھی کی اور یہ بھی کہا کہ مالی اور برکینا فاسو میں انتہا پسند مسلم ملیشیا گروپوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے پیرس کے فوجی دستے آئندہ بھی اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا، ”ہمیں دہشت گردی، شدت پسندی اور انتہا پسندی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد بھی رہنا ہو گا اور پرعزم بھی۔‘‘ ماکروں کے الفاط میں، ”ہم (ایسے انتہا پسندوں کے خلاف) مستقبل میں بھی لڑتے رہیں گے۔‘‘