مالی (اصل میڈیا ڈیسک) افریقی یونین کا کہنا ہے کہ جب تک آئینی حکومت بحال نہیں ہوتی اس وقت تک مالی کی رکنیت معطل رہے گی۔ یونین نے یہ فیصلہ فوجی سربراہ اسیمی غویتا کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے تناظر میں کیا ہے۔
افریقی یونین نے یکم جون منگل کی دیر رات کو اپنے ایک اہم فیصلے میں مغربی افریقی ملک مالی کی رکنیت معطل کر دی۔ چند روز قبل ہی فوج نے عبوری وزیر اعظم اور صدر کو حراست میں لے کر اقتدار پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور اسی تناظر میں یونین نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
افریقی یونین نے مالیات سے متعلق مغربی افریقی تنظیم ‘اکنومک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن اسٹیٹس’ (ای سی او ڈبلیو اے ایس) کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس بات کی بھی دھمکی دی ہے کہ اگر سویلین عبوری حکومت کو اقتدار واپس نہ سونپا گیا تو مالی پر مزید پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔
تنظیم کی پیس اینڈ سکیورٹی کونسل نے اپنے اہم فیصلے سے متعلق منگل کی شام کو جو بیان جاری کیا اس میں کہا گیا ہے کہ مالی جمہوریہ کو افریقی یونین کی کسی بھی سرگرمی میں شرکت کرنے یا اس میں حصہ لینے سے فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔
یونین کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ اسے، ”مالی کی بدلتی ہوئی صورت حال اور ملک کی عبوری حکومت کے دوران ہونے والی اب تک کی پیش رفت پر پڑنے والے منفی اثرات پر گہری تشویش لاحق ہے۔”
افریقی یونین کے ارکان نے ‘اکنومک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن اسٹیٹس’ (ای سی او ڈبلیو اے ایس) کی ثالثی سے مالی میں جمہوری طرز سے اقتدار کی منتقلی کے منصوبے کی حمایت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عبوری حکومت کو بحال کیا جائے اور حراست میں لیے گئے عبوری صدر باہ نداواو اور وزیر اعظم مختار وان سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ افریقی یونین، ”مالی کی فوج پر زور دیتی ہے کہ وہ فوری اور غیر مشروط طور پر بیرکوں میں واپس چلی جائے اور مالی میں
سیاسی عمل میں مزید مداخلت سے باز رہے۔ مالی کے متفقہ منتقلی کے روڈ میپ پر مبنی، سویلین قیادت کے زیر اثر اقتدار کی شفاف اور تیز واپسی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر مالی نے ان شرائط پر عمل نہیں کیا تو پھر تنظیم، ”موجودہ منتقلی کے عمل کو خراب کرنے والوں کے خلاف مخصوص پابندیاں اور دیگر قابل سزا اقدامات عائد کرنے سے دریغ نہیں کرے گی۔”
گزشہ ماہ کے اواخر میں مالی میں فوجی بغاوت کے قائد اسیمی غویتا نے گزشتہ برس قائم کی گئی عبوری حکومت کے صدر اور وزیر اعظم کو برطرف کر دیا تھا۔ غویتا کا الزام ہے کہ یہ دونوں رہنما ان سے صلاح و مشورے کے بغیر فیصلے کر رہے تھے۔ فوجی حکام نے ان سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر کے مالی کے دارالحکومت بماکو کے قریب واقع کاٹی فوجی اڈے پر پہنچا دیا تھا۔ بین الاقوامی برادری نے غویتا کے اس اقدام کی شدید مذمت کی تھی۔
گزشتہ اگست میں مالی کی فوج نے صدر ابراہیم بوبکر کیتا کو معزول کردیا تھا جس کے بعد انہیں مجبوراً استعفی دینا پڑا۔ ستمبر میں نداو کی قیادت میں ایک عبوری حکومت تشکیل دی گئی۔ عبوری حکومت اٹھارہ ماہ کے لیے بنائی گئی ہے اور اسے ملک میں اصلاحات نافذ کرنے اور انتخابات کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ عبوری حکومت میں شامل بہت سے اہم رہنما وں کا تعلق فوج سے ہے۔ نداو خود بھی آرمی افسر کے طورپر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
علیحدگی پسند اور اسلام پسند گروپوں نے سن 2012 سے ہی حکومت کے خلاف مسلح جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے اور تشدد کا دائرہ پڑوسی ملک برکینا فاسو اور نائیجرتک پھیل گیا ہے۔
ماحولیاتی مسائل نے ملک میں خوراک کی سپلائی اور زرعی شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے مالی کے خستہ حال صحت کے نظام پر اضافی بوجھ پڑ گیا ہے۔