نئی دلی (جیوڈیسک) سابق وزیر داخلہ اور کانگریس کے سینئر رہنما پی کے چدم برم نے 3 سال بعد اعتراف کیا ہے کہ کشمیری رہنما افضل گورو کی سزائے موت کے معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔
ایک بھارتی اخبار کو انٹر ویو دیتے ہوئے سابق بھارتی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کیس کے حوالے سے افضل گورو کی سزائے موت کے معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے، 2001 کے پارلیمنٹ حملے میں افضل گورو کے ملوث ہونے کے حوالے سے سنگین قسم کے خدشات موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کاحصہ ہوتے ہوئے عدالتی فیصلے کو غلط نہیں کہا جا سکتا لیکن ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ افضل گور کے معاملے میں انصاف نہیں کیا گیا۔
افضل گورو کی برسی کے موقع پر کشمیری طلبا کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب کے حوالے سے کانگریس کے سینئر رہنما نے کشمیری طلبا پر لگائے گئے غداری کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلی سماعت کے موقع پر ہی عدالت ان تمام الزامات کو مسترد کر دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالب علمی کے زمانہ وہ زمانہ ہوتا ہے جب طلبا کو غلط ہونے کا بھی حق ہوتا ہے اور یونی ورسٹی ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں کسی کو اشتہاری قرار نہیں دیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ افضل گورو کو بھارتی عدالت نے 2001 پارلیمنٹ حملہ کیس میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی اور پھر انھیں 2013 میں سزائے موت دے دی گئی، افضل گورو کی موت کے وقت پی کے چدم برم وزیر خزانہ جب کہ سشی کمار شنڈے وزیر داخلہ تھے۔