ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ معاہدہ مونٹریو کے تحت ترکی کو دیے گئے اختیارات کو استعمال کرنے کے بارے میں پرُ عزم ہیں۔ صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار دارالحکومت انقرہ میں صدارتی کمپلیکس میں کابینہ کے اجلاس کے بعد دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین کی سرزمین پر روس کے حملے کو ناقابل قبول سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “ہم یوکرینی انتظامیہ اور عوام کی جدوجہد کو سراہتے ہیں۔ ہم نے معاہدہ مونٹریو (1936) کے ذریعے ترکی کو حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ترکی کی دونوں آبناوں جہازوں کی آمدورفت کو روکنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔ ”
انہوں نے کہا کہ “ہم نے امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنے کثیر جہتی سفارتی اقدامات کو بلا روک ٹوک جاری رکھا اور جاری رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس دونوں ہی منہ نہیں موڑیں گے۔ ترکی سے برتے گئے دوہرے معیار کے باوجود ہم اپنے اقتصادی اور فوجی اتحاد سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی ایک ایسا ملک ہے جو اپنے خطے میں امن و سکون کا خواہاں ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ “ہم نے بحیرہ اسود کے شمال میں یوکرین اور روس کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے درمیان مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ اس عمل میں ایک بار پھر، ہم نے امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کثیر جہتی سفارت کاری کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ ہمیں موجودہ صورتِ حال پر افسوس ہے ۔ ہم نیٹو سمیت تمام پلیٹ فارمز پر اپنے ملک کے ان مسائل کے بارے میں نکتہ نظر کو پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ “ترکی نے اقوام متحدہ، نیٹو اور یورپی یونین سمیت نے ان اداروں اور اتحادوں کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں سختی سے نبھائی ہیں ۔ یقیناً ہم اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، لیکن ہم علاقائی اور قومی مفادات کو نظرانداز نہیں کریں گےانہوں نے کہا کہ کسی کو ذرہ بھر بھی شبہ نہیں ہونا چاہیے ترکی نے جس طرح تمام حالیہ چیلنجوں کا مقابلہ کیا ہے اسی طرح بحیرہ اسود کے چیلنج کا بھی مقابلہ کریں گے ۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ آج تک پانچ ہزار ترک باشندوں یوکرین سے ان کا انخلاء کرتے ہوئے ترکی یا دیگر ممالک تک پہنچایا ہے اور ترک باشندوں کے انخلاء کے عمل کو آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا۔