کراچی (جیوڈیسک) بینکوں نے زرعی قرضوں کے ہدف سے زائد قرضے دیے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران 516 ارب روپے تقسیم کیے گئے۔
بینکوں نے جون 2015 کو ختم ہونے والے سال کے لیے اسٹیٹ بینک کی زرعی قرضہ مشاورتی کمیٹی (اے سی اے سی) کی جانب سے مقرر کیے جانے والے زرعی قرضوں کی تقسیم کے ہدف سے زائد قرضے تقسیم کیے۔ 500 ارب روپے کے علامتی ہدف (جو مالی سال 14 میںاصل تقسیم کیے گئے 391 ارب روپے کے قرضوں سے 28 فیصد بلند ہے) کے مقابلے میں بینکوں نے 515.9 ارب روپے تقسیم کیے ہیں جو مالی سال 15 کے مقررہ ہدف سے 15.9 ارب روپے زیادہ اور گزشتہ برس تقسیم کیے جانے والے 391.4 ارب روپے سے 31.8 فیصد زیادہ ہے۔
واجب الادا زرعی قرضوں کے پورٹ فولیو میں بھی اضافہ ہوا جو آخر جون 2015 تک 335.2 ارب روپے کی سطح پر تھا اور یہ گزشتہ برس کی 290.3 ارب روپے کی پوزیشن کے مقابلے میں 45 ارب روپے (15.5 فیصد زائد) اضافے کو ظاہر کر رہا ہے۔زرعی فنانسنگ کے متعلق بینکوں میں خطرے کے تصور کی بلند سطح اور زرعی پیداوار کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی سال 15 کے لیے زرعی قرضوں کا مقررہ 500 ارب روپے (28 فیصد نمو) کا ہدف ہر لحاظ سے پرعزم تھا۔ اس سے قطع نظر اسٹیٹ بینک نے اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کثیر جہتی حکمت عملی اختیار کی۔
جس میں بینکوں کو زرعی فنانسنگ کو ایک قابل عمل کاروبار کے طور پر اختیار کرنے کی ترغیب دینا، بینکوں کے زرعی قرض گاری کے پورٹ فولیو کو متنوع بنانا، فی ایکٹر قرضہ حدود میں اضافہ اور اہل اجزا کی فہرست کی وسعت بڑھانا، ویلیو چین فنانسنگ اور چھوٹے اور مذہب کے لحاظ سے حساس صارفین کی مائیکروفنانس اور اسلامی بینکوں میں شمولیت جیسے نئی پروڈکٹس کے ایکوسسٹم کی تیاری شامل تھے۔
مزید برآں، زرعی فنانسنگ کی رسائی کو مزید بڑھانے کے لیے سال کے دوران ملک کے منتخب اضلاع میں فارم و غیر فارم سرگرمیوں کے لیے فاسٹ ٹریک لینڈنگ پروگرام متعارف کرایا گیا۔ کاشت کاروں کی آگہی اور مالی خواندگی بڑھانے کے پروگرام نچلی سطح پر منعقد کیے گئے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2011-12 سے مسلسل زرعی قرضوں کے اہداف سے زائد قرضے تقسیم کیے جاتے رہے ہیں۔
جس میں 10.8 فیصد کی اوسط حقیقی نمو ہوئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اسی مدت میں زرعی جی ڈی پی میں 3 فیصد نمو ہوئی ہے۔زرعی قرضوں کے علامتی ہدف کو حاصل کرنے کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے سال کے دوران بینکوں کے اشتراک سے تمام میزانی اقدامات اور منصوبوں پر عملدرآمد بھی کرایا ہے۔ جس میں 25 ایکڑ تک فصلی قرضہ بیمہ، چھوٹے کاشت کاروں کے لیے گلہ بانی بیمہ شروع کرنا،چھوٹے اور پسماندہ کاشت کاروں کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم، ویئرہاؤس ریسیٹ متعارف کرانا اور سولر ٹیوب ویلز کے لیے قرضے وغیرہ شامل ہیں۔