لاہور (جیوڈیسک) آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ اور شاہد شفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جولائی تک توسیع کر دی گئی۔
احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ اور بسم اللہ کنسٹرکشن کے چیف ایگزیکٹو عدالت میں پیش ہوئے، نیب نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے 20 جنوری 2015 کو معاہدہ کیا، 16 ہزار غریب شہریوں نے آشیانہ اقبال کیلئے 61 کروڑ روپے جمع کروائے، تین سال گزر جانے کے باوجود منصوبہ مکمل نہ ہوسکا، احد چیمہ نے بطور ڈی جی ایل ڈی اے 14 ارب روپے کے منصوبے کا ٹھیکہ لاہور کاسا کمپنی کو دے دیا، کاسا کمپنی تین کمپنیوں بسم اللہ انجنیئرنگ سروسز، سپارکو اور چائنہ گروپ کا جوائنٹ وینچر ہے۔
نیب نے عدالت کو مزید بتایا کہ کمپنیوں کو 15 کروڑ روپے سے زائد رقم کا معاہدہ دیا جانا غیر قانونی ہے، کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 64 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد رقم کا نقصان اٹھانا پڑا، بسم اللہ انجنیئرنگ سروسز، پیراگون سٹی کی ملکیت ہے، احد چیمہ کو 21 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزم شاہد شفیق کو پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی انکوائری میں تفتیش کے دوران گرفتار کیا گیا، ملزم شاہد شفیق کی ملکیتی بسم اللہ انجینیرنگ سروسز، پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی ہے۔
یاد رہے احد چیمہ کو 90 روزہ جسمانی ریمانڈ اور شاہد شفیق کو 87 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔