احمد ندیم قاسمی کو بچھڑے 7 برس بیت گئے

Ahmad Nadeem

Ahmad Nadeem

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجائوں گا، میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جائوں گا”۔ آج اسی عظیم ادیب شاعر احمد ندیم قاسمی کی برسی منائی جا رہی ہے جنہوں نے اردو ادب کی کئی اصناف کو نئی طرز نگارش دیکر ادب کی دنیا میں عظیم مقام حاصل کیا۔

بیس نومبر 1916 کو خوشاب کے گائوں انگاہ میں جنم لینے والے احمد ندیم قاسمی نے شاعری میں حسن وعشق کا بیان، دکھ و درد کی ترجمانی اور عصر حاضر کے مسائل کا بیان کرکے ادب کی دنیا میں خوب شہرت پائی۔ اپنی شاعری کی کاٹ کی انہیں کچھ سزا بھی ملی اور بے باک انداز رکھنے والے احمد ندیم قاسمی کو 1950 سے 1970 تک متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں براشت کرنا پڑیں۔

اصل نام احمد شاہ رکھنے والے ندیم قاسمی نے گو کچھ عرصہ سرکاری ملازمت بھی کی مگر پھر اسے چھوڑ کر مکمل طور پر ادب اور شاعری سے لگائو لگا لیا۔ سات سے زائد شاعری اور درجن سے زائد افسانوی مجموعے تخلیق کرنے والے احمد ندیم قاسمی کی شاعری میں تنقید، ادب کے علاوہ بچوں کے لئے بھی بہت کچھ کہا گیا۔ ان کی شاعری سے موسیقی کی دنیا میں بھی استفادہ کیا گیا۔

بھلے احمد ندیم قاسمی کو حکومتوں کی طرف سے قیدو بند کاسامنا کرنا پڑا لیکن بالآخر ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس، ستارہ امتیاز اور دیگر اعزازات سے نوازا گیا۔ 10 جولائی 2006 کو وہ 90 سال کی عمر میں دنیا فانی سے کوچ کرکے اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔