عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو ایڈز کے خطرناک زون میں شامل کر لیا، جبکہ ایڈز کنٹرول پروگرام غیر فعال ہونے کے باعث مرض سے بچاؤ کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ایڈز کا جان لیوا مرض انسان کا مدافعتی نطام تباہ کر دیتا ہے۔ جنسی بے راہروی، استعمال شدہ سرنجز اور متاثرہ مریض کے خون سے ایڈز لاحق ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ملک بھر میں علاج کے صرف پندرہ مراکز قائم ہیں۔
اٹھارویں ترمیم کے بعد سے اب تک ایڈز کنٹرول پروگرام کے مستقبل کا فیصلہ ہی نہیں ہو سکا جس سے ناصرف تشخیص کا عمل متاثر ہوا ہے بلکہ عالمی امداد بھی رک گئی ہے۔