یکم دسمبر کو ایڈز کا عالمی دن نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری میں منایا جاتا ہے۔ یہ دن 1987سے منایا جا رہا ہے جس میں لوگوں کو ایڈز سے متعلق آگاہی دی جاتی ہے ماہرین کے مطابق ایڈز ایک ایسا مرض ہے جس سے جسم کی قوت مد ا فعت کم ہو کر ذائل ہو جاتی ہے یہ انسان کے جسم میں موجود انفیکشن کی قوت کو کم کرتا کرتا ختم کر دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اسکی بہت سی علامات ہیں جیسے مسلسل بخار کا رہنا، گلے میں سوجن کا رہنا، جوڑوں کا درد، اور انسانی جسم میں وایٹ سیلز کا مسلسل کم ہوتے رہنا وغیرہ۔ ایڈزمیں مبتلا شخص کو ان میں سے کسی بھی بیماری کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ماہرین کیمطابق اس کی علامات کے ساتھ ساتھ اسکی کچھ وجوہات بھی ہیں مثلاً فرسٹ کزن میرج، ہسپتالوں میں استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، مریض کو خون دینے سے پہلے خون دینے والے شخص کے مناسب ٹیسٹ نہ کروانا، ایڈز میں مبتلا ماں کا بچے کو اپنا دودھ پلانا، کیوں کے اگر ماں ایڈز میں مبتلا ہو اور وہ بچے کوا پناد ودھ پیلاے تو ایڈز کے جراثیم بچے میں مبتلا ہو جاتے ہیں اسی طرح جنسی بے راہ روی بھی اسکی ایک اہم وجہ ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق 60 سے 80 فیصد لوگ جنسی بے راہ روی کے باعث اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں اور اکثر اوقات خواتین ناک، کان، چھدواتے وقت اس بات کی تسلی نہیں کرتیں کہ جن اوزاروں سے یہ عمل کیا جا رہا ہے وہ سرئیلاز اوزار بھی ہیں کے نہیں اور اکثر اوقات سرئیلاز نہ کیے ہوے اوزار بھی ان بیمار وں کا سبب بنتے ہیں۔
انھی وجوہات کی بنا پر ایڈز پر قابو پانے کے لیے ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ دنیا کو اس کی بنیادی وجوہات اور علامات سے آگاہ کیا جا سکے۔ اور ایڈز سے بچنے کے متعلق مختلف سمینار بھی منعقد کیے جاتے ہیں اور پاکستان میں بھی اسی حوالے سے مختلف پروگرام منعقد کیے گیے۔
Aids Day
ایڈز کوئی چھوت کی بیماری نہیں۔ جو کسی مریض کیساتھ بیٹھنے سے دوسرے میں منتقل نہیں ہوتی۔اس میں ایڈز کے مریض کو کچھ احتیاط برتنی چاہیے ہے جب کبھی اسکے جسم سے خون نکلے تو دوسرے لوگوں کو وہ خون بغیر ہاتھوں پر گلوز پہنے نہیں صاف کرنا چاہیے۔
کیوںکہ ایڈز میں مبتلا شخص کا خون کسی دوسرے شخص کو لگنے سے ایڈز کے جراثیم کسی دوسرے میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں ایڈز کے مریض کے ناخن کٹر اور دانت صاف کرنے کے برش کو بھی علیحدہ ہونا چاہیے لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ یہ چھوت کی بیماری ہے اور نہ ہی ایڈز میں مبتلا شخص کے ساتھ بیٹھنے اور ملنے جلنے سے یہ بیماری ہو سکتی ہے بلکہ اس بیماری میں مبتلا شخص کیساتھ حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے ناکہ اس بیماری میںمبتلا شخص کو اپنی بیماری کا احساس نہ ہو سکے۔
دنیا میں ابتک ایڈز کا کوئی مستقل علاج تو نہیں مل سکا لیکن ڈاکٹرز کے مطابق کچھ مستقل دوایئوں کے استعمال سے اس بیماری میں مبتلا شخص نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔
ایڈزکی آگاہی کے حوالے سے پاکستان میں بھی مختلف ادارے انفرادی طور پر اور گورنمنٹ کے تعاون سے کام کر رہی ہیں جن کی خدمات قابل فخر ہیں لیکن کچھ اداروں کو گورنمنٹ کی طرف سے معاوضہ نہ ملنے کی وجہ سے کام بند کرنا پڑھ گی اہے گورنمنٹ آف پاکستان کو علاقائی سطح پر مختلف سطحوں پر ایڈز آگاہی پروگرام شروع کرنے چاہیں۔ تاکہ تمام لوگ اس کی بنیادی وجوہات سے آگاہ ہو سکیں۔