افسوس ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں اگر ہماری ذات بیمار ہو جائے تو ہم اسے اللہ کی طرف سے آزمائش کہتے ہیں اگر کوئی ہمارا جاننے والہ کسی مرض میں مبتلا ہو تو ہم اسے ” خدائی عذاب قرار دیتے ہیں ۔اسلام دین فطرت ہے آج کی میڈیکل سائنس جہاں بیماریوں سے بچاؤ کے لئے صفائی ستھرائی کو اہمیت دیتی ہے ساڈھے چودہ سوسال قبل محسن انسانیت خاتم النبین حضرت محمد ۖ نے ” صفائی کو نصف ایمان قرار دیکر احسان اعظیم کیا ہے۔
جب ایچ آئی وی وائرس، خون کے CD4 خلیات کو مستقل مارتا اور ختم کرتا رہے تو انسانی جسم میں ان کی تعداد کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے اور اسی کی وجہ سے انسان میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت ختم ہوجاتی ہے کیونکہ سفید خلیات کی CD4 قسم مدافعتی نظام میں بہت اہم کردار رکھنی ہے اور جب یہ وائرس کے باعث ختم ہوجاتے ہیں تو جسم کی مدافعت بھی ختم ہوجاتی ہے۔ عام طور انسانی جسم میں ان کی تعداد لگ بھگ ایک ہزار تک ہوتی ہے اور جب یہ HIV کی وجہ سے کم ہو کر 200 تک رہ جائے تو اس شخص کو ایڈز کا مریض تشخیص کر دیا جاتا ہے۔
ایڈز کی وجہ ایچ آئی وی وائرس) human immunodeficiency virus)ہے کہ جو آہستہ آہستہ مدافعتی نظام کے خلیات پر حملہ ہے۔ جیسا کہ ایچ آئی وی آہستہ آہستہ ان خلیات کو پہنچنے والے نقصانات، جسم کی انفیکشن، جو اس بند کے خلاف جنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کے زیادہ خطرے سے دوچار ہو جاتا ہے۔ یہ بہت اعلیٰ درجے کی ایچ آئی وی کے انفیکشن کے نقطہ پر ہے کہ ایک شخص کو ایڈز سے کہا جاتا ہے۔
ایڈز اور ایچ آئی وی میں فرق HIV ایک انفیکشن ہے جو اسی نام کے HIV وائرس کے جسم میں داخل ہوجانے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ ایچ آئی وی کا وائرس مستقل جسم میں رہ جاکی قوت مدافعت میں کمی واقع ہوتی چلی جاتی ہے۔
AIDS اس وقت کہا جاتا ہے کہ جب HIV کا وائرس یا انفیکشن جسم میں موجود ہو اور ٹی خلیات کی تعداد 200 تک یا اس سے کم ہو جائے کوئی ایسا عدوی جسم کو بیمار کر دے جو عام حالت میں جسم کی قوت مدافعت سے ختم کیا جاسکتا ہے اور صرف قوت مدافعت کی کمی کی وجہ سے ہی بیماری پیدا کرتا ہے۔
ایڈز کو یوں سمجھ لیجیئے کہ یہ ایک اپنی انتہا پر پہنچا ہوا HIV (انفیکشن) ہے جو جسم کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت اس قدر کم کردیتا ہے کہ پھر وہ جراثیم بھی جو عام طورپر بیماری پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔بیماریاں پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں کیونکہ ایچ آئی وی کی وجہ سے خون کے Tـخلیات اس حد تک کم ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کمزور جراثیموں کا مقابلہ بھی نہیں کرپاتے۔ اللہ پاک کا شکر ہے کہ ایڈز (AIDS ) وائرس یعنی HIV متاثرہ شخص کے قریب ہونے، بات کرنے۔
اس کو چھونے یا اس کی استعمال کردہ چیزوں کو ہاتھ لگانے سے جسم میں داخل نہیں ہوتا۔ ایڈز (AIDS ) وائرس یعنی HIV جسم میں داخل ہونے کے اہم اسباب یہ ہیںمردوں اور عورتوں کے جنسی اعضاء سے ہونے والے سیال مادے (اخراجات) یا رطوبتیں، یعنی مردوں میں نظفہ (semen) اور عورتوں میں مھبلی افراز (الف کے نیچے زیر—ifraz) جس کو انگریزی میں vaginal secretion کہتے ہیںمتاثرہ شخص کے زیر استعمال بلیڈ ، سرنج خون وغیرہ ہیں ایڈز AIDS ایچ آئی وی ایک وائرس اور اس سے پیداکردہ بیماری کا نام ہے۔ Hایچ human (انسان)– یہ انسانوں کو ہوتی ہے I آئی immunodeficiency (قوت مدافعت میں کمی)– یہ آپ کے مدافعتی نظام پر حملہ کرتا ہے V وی virus (وائرس) – ایک جرثومہ جوآپ کو بیمار کرتا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں میں آگائی برائے HIV دی جائے تاکہ معاشرہ ایڈز سے متاثرہ لوگوں سے نفرت کی بجائے مدد کرنے کو صدقہ سمجھے ۔ صفائی ستھرائی کا مناسب اور معقول انتظام کیا جائے سکولز کے نصاب میں ایڈز سے بچاؤ اور احتیاط کے ساتھ ساتھ ایڈز سے متاثرہ لوگوں سے ہمدری کی تلقین کی جائے۔
ایڈز اور HIV کو بھی دیگر امراض کی طرح خدائی عذاب کی بجائے اللہ کی آزمائش سمجھا جائے۔ قرآن و سنت کی تلقین اور سبق آموز تحریریں نصاب کا حصہ بنائی جائے تاکہ لوگ بے حیائی فحاشی عریانی کو آئیڈیل کی بجائے اسلام کو اپنی زندگی کا محور و مرکز بنا سکیں ۔ اسلام میں بیمار کی فضیلت اور اس کے دیکھ بحال کرنے والے والے کی اجرو ثواب کو نمایاں کیا جائے ۔ اہل ایمان جانتے ہیں اور عمل کر کے ڈھیروں نیکیاں کماتے ہیں یااللہ ہمیں بھی توفیق عطا فرما جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جو مسلمان کسی مسلمان بھائی کی عیادت کو صبح کو جاتا ہے، تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے حق میں رحمت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں، اور جنت میں اس کے لیے ایک باغ ہو گا (ترمذی: 969)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مریض کی عیادت کو تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے ” اے تمام انسانوں کے پروردگار! اس بندے کی تکلیف دور فرما دے، اور شفا عطا فرما دے، تو ہی شفا دینے والا ہے، بس تیری ہی شفا ہے، ایسی کامل شفا عطا فرما، جو بیماری کا اثر بالکل نہ چھوڑے،،(بخاری: 5675، مسلم: 2191، الفاظ مسلم کے ہیں)
حضرت ابو ہریرة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ رب العزت قیامت کے دن کہے گا ” اے آدم کی اولاد! میں بیمار ہوا تھا تو نے میری عیادت نہیں کی، بندہ کہے گا اے اللہ کیسے میں تیری عیادت کرتا جبکہ تو سارے جہانوں کا پروردگار ہے؟ اللہ کہے گا: کیا تم نہیں جانتے کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا، تو اس کی عیادت اور مزاج پرسی کو نہ گیا؟ کیا تجھے خبر نہیں، اگر تم اس کی عیادت کو جاتے تو تم مجھ کو اس کے پاس پاتے،(مسلم: 2569)ثابت ہوا محسن انسانیت کی سنت بیماروں کی عیادت کا بہت اجرو ثواب ہے۔ تو آج سے اور ابھی سے بیماروں خاص طور پر ایڈز HIV سمیت سب مریضوں کی عیادت کریں گئے اور مریضوں سے پیار کر یں گئے ان شااللہ