تحریر: علینہ ملک ہر انسان اس دنےا میں ایک خاص وقت پہ آےاہے اور ایک خاص وقت کے لیے آیا ہے ،کسی کی مدت حیات بہت طویل ہے تو کسی کی مختصر اور پھر ہر شخص کو وہ ایک خاص وقت پورا کرکے اس دنیا سے چلے جانا ہے۔ یہ دنیا کیوں تخلیق کی گئی ،اور ہمارا اس دنےا میں آنے کا مقصدکیا ہے یہ سوال ہر انسان اپنی زندگی میںکئی بار خود سے کرتا ہے۔ بحیثےت مسلمان ہمارے لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ہمارا اس دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے۔ کیوں کہ ےہ زندگی کا مقصد ہی ہے جو انسان کو جانوروں سے ممتاز کرتا ہے ،کیوں کہ اللہ تعالی نے انسان کو عقل سلیم سے نواز کر اشرف المخلوقات بنایا ہے ۔ جن لوگوں کی زندگی کا کو ئی مقصد نہیں ہوتا ان کی مثال بھیڑوں کی سی ہے جن کی زندگی کا مطمع نظر صرف اور صرف چارے پانی کا حصول ہوتاہے۔جب کہ جن لوگوں کی زندگی کا کوئی مقصد ہوان کی مثال اس چروائے کی سی ہے جو ریوڑ کوموسموں کی شدت سے اور خطرے سے محفوظ رکھتا ہے ،اور ان کی رہنمائی کرتا ہے۔
بلاشبہ اس دنیا کے ہر کام کے پیچھے کوئی نہ کوئی مقصد کار فرما فرما ہے انسان کا ایک قدم بھی بلا مقصد نہیں اٹھتا ہے ،پہلے انسان مقصد کا تعین کرتا ہے پھر اس کے حصول کے لئے سر گرم ہوجاتا ہے ۔اللہ تعا لی فرماتا ہے کہ ، کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تم کو بے فائدہ پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹ کے نہیں آﺅ گے۔ ( المومینن ۱۱۵)َ بلاشبہ ہم اس دنیا میں نہ تو اپنی مرضی سے آئے ہیں اور نہ ہی اپنی مرضی سے جانا ہے ،چنانچہ ہم اپنی اس زندگی کو نہ اپنی مرضی کا مقصد دے سکتے ہیں اور نہ انجام ،تو ہماری زندگی کا جو مالک ہے مقصد بھی اسی نے متعین کیا ہے اور میں نے جنوں اور انسانوںکو اس لئے پیدا کیا کہ میری عبادت کریں ۔(ذریات۵۱۱)
اور عبادت کا مطلب رضائے الہی کا حاصل کر نا ہے ، تو کیا ہمیں اپنی زندگی کا مقصد یاد ہے اور کیا ہم اپنے رب کی رضا کے مطا بق زندگی گزار رہے ہیں ؟نہیں بلکہ یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ ہم اپنی زندگی کے اصل مقصد کو بھول چکے ہیں اوردنیا کی ان چیزوں میں دل لگا بیٹھے ہیںجو للہ نے اس مقصد کے حصول کے لئے اسباب بنائے تھے ہم ان اسباب میں مکمل طور پر کھو چکے ہیں۔ اللہ تعالی قرآن میں ایک جگہ فرماتا ہے ، یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل تما شا ہے اور ہمیشہ کی زندگی تو آخرت کا گھر ہے کاش یہ لوگ سمجھتے ۔(العنکبوت )
Life
چنانچہ اپنی زندگی کے مقصد حقیقی کو تلاش کرنا اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے رب کی رضا کو حاصل کر سکیں اور اور اللہ کے احکامات پر عمل کرکے رضائے الہی کو حاصل کریں ،اور اس کا ایک ہی بہترین اور انمول ذریعہ ہے اور وہ ہے کتاب ہدایت کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ،یہی رضائے الہی حاصل کر نے کا واحد راستہ ہے ۔بلاشبہ آج سے چودہ سو سال قبل روح زمین پر اتاری جانے والی کتاب قرآن ،ایک نور ،ایک ہدایت اور رحمت کا سر چشمہ اور آب حیات ہے۔
بحیثیت مسلمان ہم قرآن کی تعظیم بھی کرتے ہیں اور اس پر ایمان لاکر اسے مقدس بھی سمجھتے ہیں ،مگر کبھی یہ سوچا ہے کہ عربی زبان میں پڑ ھی جا نے والی یہ کتاب ہماری زندگیوں میں کیا کوئی تبدیلی لا پائی ہے کہ نہیں ؟ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ جس زبان کو ہم سمجھ ہی نہیں سکتے اس کے معنی اور مفہوم کو کیونکر سمجھیں گے اور جب کوئی چیز سمجھ ہی نہ آئے تو اس پر عمل بھی کیسے ممکن ہوگا۔ کسی بھی علم کو پڑھنے کے بعد اس کو سمجھنا اور اس پہ عمل پیرا ہونے میں بڑا فرق ہے۔
Quran
بلا شبہ قرآن کتاب ہدایت ہے ،اور یہ بڑی حقیقت ہے کہ علم ودانائی ،عقل ودانش ،اور شعور انسانی کو بیدار کرنے میں جو کردار قرآن نے ادا کیا ہے وہ کسی اور کتاب نے نہیں کیا۔ قرآن نے زندگی گزارنے کا ایک مکمل فلسفہ پیش کیا اور دنیا کو سمجھنے کا ڈھنگ سکھا یا۔ بحیثیت مسلمان ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کے اصل مقصد کو سمجھیں ،اس سے پہلے کہ ہماری زندگی کا آخری اسٹیشن آ جائے ۔اللہ پاک ہم سب کو ہدایت کے رستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)