روس (جیوڈیسک) بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہونے والے فوجی جہاز میں ہلاک ہونے والوں کی تلاش کے لیے روس کا سرچ آپریشن بغیر کسی وقفے کے جاری ہے اور اس میں مزید تیزی آئی ہے۔
روس کا ایک فوجی طیارہ ’ٹی یو – 154‘ سوچی سے اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد اتوار کو بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس سے اس پر سوار مسافروں اور عملے کے اراکین سمیت تمام 92 افراد ہلاک ہو گئے۔
روس کی ہنگامی صورت حال سے متعلق وزارت کے مطابق 45 کشتیوں، 135 غوطہ خوروں نے تباہ ہونے والے طیارے کے کچھ حصوں کو نکالا، حکام کے مطابق 11 افراد کی لاشیں بھی نکالی گئی ہیں جنہیں ماسکو بھیج دیا ہے۔
لیکن طیارے کا بلیک باکس تاحال نہیں مل سکا ہے۔
روسی عہدیداروں نے کہا ہے کہ اس فضائی حادثے میں دہشت گردی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن اُن کے بقول اس کے امکانات بہت کم ہیں۔
روسی میڈیا کے مطابق اس حادثے کی وجہ پائلٹ کی خطا یا تکینکی خرابی ہو سکتی ہے۔ روس میں پیر کو اس فضائی حادثے پر یوم سوگ منایا گیا تھا۔
اس فوجی طیارے پر روس کی فوج کے میوزک بینڈ کے 68 افراد سوار تھے، جو شام جا رہے تھے اور اُنھیں لاذقیہ کے فوجی اڈے پر موجود روسی فضائیہ کے اہلکاروں کے لیے نئے سال کی منعقدہ تقریب کے موقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نو صحافی بھی شامل ہیں۔
روس کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل نے پیر کو تفریحی پروگرام منسوخ کر دیئے اور نشریات میں حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی ’بلیک اینڈ وائٹ‘ تصاویر دکھائی جاتی رہیں۔