اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ائیر بلو طیارہ حادثے کو گزرے 10 برس بیت گئے۔ ائیر بلو کا بدقسمت طیارہ 28 جولائی 2010 کو مارگلہ کی پہاڑیوں پر گر کر تباہ ہوا تھا، حادثے میں 146 مسافر اور عملے کے 6 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
ائیربلیو کی پرواز A321 نے کراچی ائیرپورٹ سے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل اسلام آباد ائیرپورٹ کےلیے اڑان بھری تاہم شدید بارش اور بادلوں کی وجہ سے یہ بدقسمت طیارہ مارگلہ کی پہاڑیوں میں کریش کرگیا تھا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ کے صدر ائیر کمووڈور خواجہ ایم مجید کی سربراہی میں 7 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی جس میں تکنیکی اور آپریشنل فیلڈ میں مہارت رکھنے والے افراد اور ائیربلیو کا ایک نمائندہ بھی شامل تھا۔
حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ 10 سال بعد کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ کے ساتھ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے ایک پریس کانفرنس میں عوام کے سامنے رکھی۔
وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پارلیمنٹ میں بتایا ہے کہ 2010 میں ہونے والا ائیر بلیو طیارہ حادثہ، 2012 میں ہونے والا بھوجا طیارہ حادثہ اور پی آئی اے طیارہ حادثہ پائلٹس اور کاک پٹ کریو کی غلطی کی وجہ سے ہوا۔
شہداء کی یاد میں فضائی کمپنی ائیربلیو دامن کوہ کے قریب ایک یاد گار تعمیر کررہی ہے اور مارگلہ ہلز میں جاں بحق افراد کے نام پر درخت بھی لگائے گئے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے ایچ الیون قبرستان کا دورہ کیا اور سانحہ ائیربلیو کے شہدا کی قبروں پر فاتحہ خوانی کی اور پھول رکھے۔