لندن (جیوڈیسک) گزشہ دہائی سے پوری دنیا میں اور بالخصوص یورپ میں بڑھتی ٹریفک ان ممالک کی حکومت کے لیے درد سر بن گئی ہے لیکن اب یورپی یونین نے اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے اور اڑتی کاروں کے منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے اوراس کے بعد سڑکوں پر ہی نہیں بلکہ فضا میں بھی کاریں سفر کرتی نظر آئیں گی۔
جرمنی میں اڑتی کاروں پر تحقیق کے ادارے میکس پلینک کے ڈائریکٹر ہین کا کہنا تھا کہ سائنس فکشن فلموں اور کتابوں میں اڑتی کاریں دیکھ کریہ ایک خواب لگتا تھا تاہم اب یہ حقیقت کا روپ دھارنے جارہی ہیں اورہمیں جلد یہ کاریں فضا میں اڑتی نظر آئیں گی۔
ڈائریکٹرہین کے مطابق ان 4 سیٹ والی کاروں کو ’’مائی کوپٹر‘‘ کانام دیا گیا ہے اوریہ کاریں 4000 فٹ سے کم بلندی پر پرواز کریں گی جبکہ اسے ٹیک آف کرنے کے لیے 100 فٹ تک زمین پر دوڑنا ہوگا، یہ کاریں 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سڑک پر دوڑ سکیں گی۔ ہین کا کہنا تھا کہ بیٹری کی لائف کم ہونے کی وجہ سے یہ کاریں 25 کلومیٹر تک کا سفر طے کرسکیں گی جب کہ یہ کاریں 2050 تک فضا میں اڑتی نظر آئیں گی۔
یورپی یونین نے 4 سالہ اس پراجیکٹ کے لیے پورے یورپ سے 4 ماہر اداروں کی خدمات حاصل کی ہیں، جو فضا میں اس نئے پرسنل ایوی ایشن وہیکل (پی اے وی) پر عملدرآمد کے دوران ہونے والی مشکلات اور رکاوٹوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے۔
کہ ان کی توجہ کا مرکز کاروں کا بنانا نہیں بلکہ انہیں فضا میں کنٹرول کرنا ہے، یعنی ’’ورچوول کوریڈور- ایئر ٹریفک سسٹم‘‘ جس کےتحت اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ یہ کاریں اڑنے کے دوران دوسری کار سے ٹکرا نہ جائیں، دوسرایہ کہ لینڈ کیسے کریں اور پہلے سے فضا میں موجود ٹریفک سے الگ کیسے رہیں جیسے معاملات زیر غور ہیں۔
میکس پلینک کے ڈائریکٹر ہین کا کہنا تھا کہ کاروں کے ٹکرانے کے خطرے کو روکنے کے لیے جدید ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا ئے گا جبکہ لینڈنگ سسٹم کو بنانے پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔
اور ایسا انٹیلجنٹ سسٹم انسٹال کیا جائے گا جو بغیر انسانی مدد کے کاروں کو آپس میں ٹکرانے سے بچائے گا۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کاروں کا زیادہ تر نظام خوکار ہوگا یعنی اس میں اسے چلانے والے کا زیادہ کام نہیں بلکہ اس میں لگا انٹیلیجنٹ سسٹم فضا میں راستوں اور لینڈنگ کرنے کی جگہوں کا تعین خود کرے گا۔