اسپین: ایک سنجیدہ مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر حاملہ خواتین کو فضائی آلودگی کا سامنا رہے تو اس سے ان کی کوکھ میں پروان چڑھنے والے بچے کی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔
اسپین کی یونیورسٹی آف باسک کنٹری میں واقع یوپی وی، ای ایچ یو یونیورسٹی کی پروفیسر امایا لوئیبائڈ نے دورانِ حمل فضائی آلودگی اور نومولود میں تھائی رائڈ ہارمون کی ایک قسم تھائی روکسِن ( ٹی فور) کی مقدار پر تحقیق کی ہے۔ بچوں کی پیدائش کے 48 گھنٹے بعد ان کی ایڑھی کو چھیدا گیا اور خون کے نمونے لے کر ان میں تھائی روکسِن کی مقدار ناپی گئی۔
نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور ڈھائی مائیکرون ( پی ایم 2.5) کے انتہائی باریک ذرات انتہائی مضر ہوتے ہیں اور بالخصوص سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اسی لیے تحقیق میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کے نومولود بچوں میں تھائروکسِن مقدار کی کمی بیشی کو نوٹ کیا گیا۔ پہلے خود حاملہ ماؤں میں تھائروکسن کی مقدار ہر ہفتے ناپی گئی اور بچے کی نشوونما کو بھی (الٹراساؤنڈ اور دیگر طریقوں) سے نوٹ کیا گیا۔
پھر پی ایم 2.5، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر مضر کیمیائی اجزا کا پہلے سے موجود ایک ڈیٹا بیس بھی دیکھا گیا اور اس کی معلومات کو بھی سامنے رکھا گیا۔ معلوم ہوا کہ ماں کا جب جب نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ سے سامنا ہوا بچے میں تھائیرائڈ ہارمون کا توازن بگڑا۔ یعنی بچوں میں تھائروکِسن کی مقدار بھی کم ہوئی۔ اب اس ہارمون کی کمی سے نشوونما اور دماغی ترقی پر اثر پڑسکتا ہے۔
لیکن ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ فضائی آلودگی ہارمون سے ہٹ کر بھی بچے کی نشوونما پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔