اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں تین طیاروں کو جزوی نقصان پہنچا جو قابل مرمت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا ہدف طیاروں کو نشانہ بنانا تھا تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق چوہدری نثار علی نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ پر دس دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں اے ایس ایف اہلکاروں سمیت 19 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔ پیر کو کراچی ایئرپورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کے اے ایس ایف کے اہلکاروں نے دو مختلف راستوں سے پرانے ٹرمینل میں آنے والے دس ہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
وزیرِ داخلہ کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مشترکہ کارروائی کر کے دہشت گردوں کو نئے ٹرمینل کی طرف جانے سے روکا جو ایئر پورٹ پر کھڑے جہازوں کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے رات ڈیڑھ بجے تک آپریشن مکمل کر لیا تھا تاہم انھوں نے احتیاطً صبح چار بجے ایئرپورٹ کو کلیئر کر دیا۔
وزیرِ داخلہ نے مرنے والے افراد کے بارے میں کہا کہ حملے میں اے ایس ایف کے 11 اہلکاروں سمیت 19 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں میں سے تین نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ سات فورسز سے لڑائی میں مارے گئے۔ چوہدری نثار علی خان نے سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے ملک کے قیمتی اثاثے محفوظ بنائے۔
کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ اتوار کی شب مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے دس بجے کے قریب کیا گیا جس میں ایئر پورٹ سکیورٹی فورس کے اہلکاروں سمیت کم سے کم 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ صورتِ حال کو قابو میں لانے کے لیے فوج نے بھی رینجرز اور سکیورٹی فورسز کی مدد کی۔
کراچی کے ہوائی اڈے سے چند کلومیٹر دور پاکستانی بحریہ کی مہران بیس موجود ہے جس پر ماضی میں ایک بڑا دہشت گرد حملہ ہو چکا ہے۔ 22 مئی سنہ 2011 کو بحریہ کے بیس پی این ایس مہران پر حملے میں دس اہلکار اور حملہ کرنے والے دہشت گردوں میں سے تین ہلاک ہوئے تھے۔