ایئر سیفٹی ریٹنگ میں پاکستان کی درجہ بندی مزید گرا دی گئی

Pakistan International Airlines

Pakistan International Airlines

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے پاکستان کی فضائی تحفظ کی درجہ بندی کو نیچے کر دیا ہے۔ یہ اقدامات پاکستانی پائلٹس کی سرٹیفیکیشن کے بارے میں حالیہ ہفتوں کے دوران اٹھنے والے شکوک و شبہات کے پس منظر میں کیے گئے ہیں۔

اس فیصلے کا انکشاف امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن ‘ایف اے اے کی ایک دستاویز میں ہوا، جو ایک ویب سائٹ پر شائع کی گئی۔ اس کی تصدیق ایجنسی کے ایک اہلکار نے کر دی ہے۔ مذکورہ دستاویز کے مطابق، ”امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے یہ اندازہ لگا لیا ہے کہ پاکستان فضائی تحفظ کے بین الاقوامی معیارات پر پورا نہیں اترتا اور اس کی درجہ بندی میں اب پاکستان سیکنڈ یا دوسری کیٹیگری میں آتا ہے۔

پاکستان نے گزشتہ ماہ اپنے پائلٹس میں سے ایک تہائی کو اس وقت گرانڈ کر دینے کا فیصلہ کیا تھا جب ان پائلٹس کی اسناد کے جعلی ہونے کی خبر عام ہوئی تھی۔ امریکی فیڈرل ایوی ایشن انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کی فضائی تحفظ کی درجہ بندی کو نیچے گرا دینے کے عمل پر واشنگٹن میں قائم پاکستانی سفارت خانے کو کی گئی فوری رد عمل کی درخواست کے باوجود اب تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

‘ایف اے اے کی طرف سے پاکستانی فضائی تحفظ کی نئی درجہ بندی کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی ایئر لائنز امریکی ہوائی اڈوں پر اضافی معائنے کی تابع ہو سکتی ہیں نیز انہیں مزید پروازیں بڑھانے کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔

پی آئی اے کی فلائٹس آآئندہ چھ ماہ تک یورپی حدود میں نہیں داخل ہو سکتیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے ایک ترجمان نے گزشتہ ہفتے روئٹرز کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی کمپنی پاکستان سے امریکا کی ڈائرکٹ فلائٹس کا سلسلہ دوبارہ سے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اس سلسلے میں خصوصی پروازوں کے انتظامات کے عمل کو وسیع تر کرنا چاہتی ہے۔ دریں اثنا گزشتہ جمعے کو امریکی محکمہ برائے نقل و حمل نے کہا تھا کہ اس نے پاکستان کی انٹرنیشنل ایئر لائنز پی آئی اے کی طرف سے امریکا کے لیے خصوصی چارٹر پروازوں کی اجازت کو منسوخ کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی پہلے ہی یورپی بلاک کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کو چھ ماہ کے لیے معطل کر دینے کا اعلان کر چکی ہے۔ یہ فیصلہ پی آئی اے کے ساتھ ساتھ پاکستانی ایوی ایشن اتھارٹی کے لیے بھی ایک بڑا دھچکہ تھا۔ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے اس اعلان کے بعد سے یورپ میں آباد پاکستانیوں کو ملک کا سفر کرنے کے سلسلے میں اب دہری دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مئی کے ماہ میں کراچی کے ایک گنجان آباد علاقے میں حادثے کا شکار ہو کر گرنے والے طیارے کی لائی ہوئی تباہی۔

یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب لاتعداد پاکستانی نژاد باشندے کورونا بحران کے باعث نقل و حمل کے ذرائع تقریبا بند پڑے ہونے کے سبب مختلف خطوں اور ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ایسے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان سے نکلنے سے قاصر ہے جو یورپ میں آباد ہیں لیکن کورونا کے بحران کے دوران کسی وجہ سے پاکستان گئے ہوئے تھے۔ اب ان کی یورپ واپسی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے کیونکہ عام لوگوں کے لیے اب تک کوئی بھی ایئر لائن مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی ہے۔

مشکوک اسناد کے ساتھ پاکستان کے پائلٹوں کے گرانڈ کیے جانے کا معاملہ کم و بیش اس حادثے کے آس پاس ہی منظر عام پر آیا جو مئی کے مہینے میں پی آئی اے کے جیٹ طیارے کو پیش آیا تھا اور جس کے نتیجے میں 97 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔