چین (اصل میڈیا ڈیسک) تقریبا ایک سال سے پوری دنیا کرونا جیسی جان لیوا وبا کی زد میں جس نے اب تک ایک ملین سے زاید لوگوں سے زندگی چھین اور چار کروڑ کے قریب اس کے متاثرین ہیں۔
چین سے پھیلنے والی اس وبا پرآج تک قابو نہیں پایا جاسکا ہے مگر پوری دنیا اس وبا سے نمٹنے کے لیے مختلف طریقے اپنا رہی ہے۔
امریکی وزارت دفاع کی طرف سے کیے گئے ایک نئے تحقیقی مطالعے میں کرونا کے حوالے سے ایک اچھی خبر بھی سامنے آئی ہے۔ یہ خبر فضائی کمپنیوں اور فضائی سفر کرنے والے مسافروں کے لیے زیادہ خوش آئند ہے۔
اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فضائی سفر کے دوران کرونا وائرس پھیلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اگرچہ اسے عالمی سطح پرماہرین صحت کی طرف سے مصدقہ طور پر تسلیم نہیں کیا گیا تاہم تحقیق سے پتا چلتا ہے فضائی سفر کے دوران ماسک پہننے والے مسافر کی سانس خارج کرنے کے دوران صرف 0.003 بیکٹریا ہوا میں داخل ہوسکتے ہیں جو کہ نا ہونے کے برابر ہیں۔
یہ رپورٹ برطانوی نشریاتی ادارے ‘اسکائی نیوز’ نے بھی نشر کی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوائی جہازوں میں سیٹیں ایک دوسرے کے ساتھ ملی ہوئی ہوں تب بھی جہاز میں سیٹیں خالی چھوڑنے کی ضرورت نہیں۔
اگر کوئی کرونا مریض ہوائی جہاز میں سوار ہے اور اس نے ماسک پہن رکھا ہے تو اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ اس کی سانس لینے سے وائرس دوسرے مریضوں تک پہنچ سکے۔
امریکی محکمہ دفاع نے حال ہی میں دو کمرشل پروازوں’ بوئنگ 777′ اور بوئنگ ‘767’ میں اس کا تجربہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوائی جہاز کے اندر موجود ایئر سسٹم اندر موجود تمام بیکٹریاز کو 99 اعشاریہ 99 فی صد صرف چھ منٹ کے اندر تلف کر دیتا ہے۔