واشنگٹن (جیوڈیسک) سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے عزم کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرنے والے امریکی کانگرس کے ارکان کو پاکستان کا دورہ کرکے اس لعنت کے خاتمے کیلئے پاکستانی عزم کا خود مشاہدہ کرنا چاہئے۔سابق صدر نے یہ بات نیویارک ٹائمز کو’’مدیر کے نام مکتوب‘‘میں کیا ہے۔
سابق صدر نے یہ مکتوب امریکی اخبار میں شائع ہونے والے اداریے،جو پاکستان کوایف سولہ طیاروں کی فنانسنگ روکنے کے بارے میں لکھا تھا، کے جواب میں لکھا ہے۔ انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سوویت یونین اور غیرریاستی عناصر کیخلاف امریکہ کا اہم شراکت دار اوراتحادی رہا ہے۔ اگر امریکی کانگرس کے بعض حلقوں کو محسوس ہورہاہے کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پرعزم نہیں تو انہیں خود پاکستان کا دورہ کرکے اس لعنت کیخلاف پاکستان کی یکجہتی اورعزم کا مشاہدہ کرنا چاہئے۔
پاکستان کو اب بھی دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے ملک میں القاعدہ اورطالبان کے حملوں میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں، حال ہی میں لاہور میں ہونے والے ایک حملے میں 74 قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔ سلامتی کے مشترکہ مفادات اورجمہوریت سے گہری وابستگی کے باوجود دونوں اطراف سے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے شکوک وشبہات موجود ہیں۔ آنے والے ہفتوں میں امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار پاکستان کا دورہ کریں گے۔
امید ہے کہ اس دوران وہ پاکستان کو اس بات کا یقین دلائیں گے کہ وہ (امریکہ) ہماری سلامتی کی ضروریات سے آگاہ ہے۔ ایف 16 طیاروں کی فنانسنگ کرکے امریکہ درحقیقت صحیح پلیٹ فارم کے ذریعے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں پاکستان کی حمایت کریگا۔ انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات خراب ہونے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کو بتایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف لڑنے کا عزم کر رکھا ہے۔
ہم اپنی زندگیوں کیلئے یہ جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف16 طیاروں کی خریداری کے معاملے پر پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہونے والی جدوجہد یہ ظہر کرتی ہے دونوں ممالک ایک دوسرے سے کتنے دور ہو گئے ہیں۔ جو ملک کبھی روس اور نان سٹیٹ ایکٹرز سمیت خطرات کے خلاف امریکہ کا مضبوط شراکت دار اتحادی تھا اسے کس طرح افسوس ناک طور پر الگ چھوڑ دیا گیا ہے۔ خطرات تاہم موجود رہیں گے۔