کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈائریکٹر کلچرل جاپان قونصلیٹ کراچی محمد عظمت اتاکا کا کہنا ہے کہ پاکستانی بچے کتابوں سے دوستی کرکے بہتر زندگی گزار سکتے ہیں جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی کتابوں کی افادیت کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ۔لوگوں کے درمیان صبر و برداشت،محبت ،تعلیم کے فروغ کے بغیر ممکن نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہو ں نے فاران کلب میں منعقدہ راحت عائشہ کی کتاب ”پیٹر کابھوت ”کی تقریب رونمانی کے موقع پر بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی علاقائی کہانیاں انتہائی دلچسپ ہیں اس بارے میں ایک کتاب لکھے جانے کی ضرورت ہے ۔جاپان اور پاکستان بڑے گہر ے دوست ہیں اور نصف صدی سے اس رشتے میں روز بروز مضبوطی آرہی ہے۔ڈائریکٹر اردو ڈکشنر ی بورڈ عقیل عباس جعفری نے کہا کہ 1990ء میں اردو ادب کا سلسلہ کمزور ہوا لیکن اب نوجوان نسل اس پر کام کررہی ہے۔راحت عائشہ نے اپنی کتاب پیٹر کا بھوت کی ہر کہانی میں بچوں کو اصول زندگی کے مختلف پیغام دیئے جو ان کی کامیابی ہے ۔اردو ادب پر ان کا کام قابل تقلید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حروف تجلی کے مضامین نصابی اعتبار سے بڑے کارآمد ہیں ان کی کہانیاں معاشرتی اور عملی لحاظ کی عکاسی کرتی ہیں ۔بچوں کیلئے لکھنا ایک مشکل کام ہے ،ابتدائی تعلیم ہی بچوں کے مستقبل کو بہتر بناتی ہے۔ صحافی مبشر علی زید ی نے کہا کہ آج کل کے بچے حقیقت کی دنیا میں رہتے ہیں ان کیلئے کتاب لکھنا کسی چیلنج سے کم نہیں ۔دوسرے ادبی رائٹرز کو بھی راحت عائشہ کی تقلید کرنی چاہیے ۔سینئر رائٹر احمد صفی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راحت عائشہ کی کہانیوں میں ان کے خاندانی افکار نظر آتے ہیں پیٹر کا بھوت پڑھ کر بڑوں کو بھی اپنا بچپن نظر آئے گا ۔کتب کے تحائف کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونا چاہئے ۔کہانیوں میں معاشرے کے کردار کی عکاسی ہونی چاہئے اس سے بچوں کے ذہن پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ دریں اثناء آصف الیاس اور بشری الیاس نے لکھی ہوئی راحت عائشہ کی کہانی پیش کی جیسے حاضرین اور بچوں نے بے حد سراہا۔ بیرون ملک میں مقیم مختلف شعراء اور قلم کاروں نے اپنے پیغام تہنیت کتاب کی رونمائی کیلئے بھیجے جن میں عابد علی بیگ (ہانگ کانگ)،غزالہ صدیقی (جنوبی افریقہ)،شکور پٹھان ،نصرت علوی (دبئی )،امین بھایانی (امریکہ ) و دیگر شامل ہیں۔