کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما رؤف صدیقی کہتے ہیں کہ اعتزاز احسن نے توہین قرآن کو بھی قانونی مسئلہ سمجھ رکھا ہے، وہ سیاسی وفاداریوں میں اتنے آگے نہ بڑھیں کہ اپنی عاقبت کو ہی داؤ پر لگا دیں۔
کراچی میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ رؤف صدیقی نے کہا کہ وہ سیاستدان جنہیں دین کا علم نہیں اور قرآنی آیات بھی غلط پڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے دین کو مذاق بناکر رکھا ہے۔ پیپلز پارٹی میں پہلے ذوالفقار مرزا نے مذہب کی توہین کی اور اب خورشید شاہ نے یہ کام کردیا کہ لفظ مہاجر کو چار بار گالی قرار دیا، انہوں نے یہ گالی صرف کراچی یا سندھ میں آنے والے یو پی اور سی پی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نہیں دی بلکہ انہوں نے مشرقی پنجاب سے آ کر پنجاب میں بسنے والوں کو بھی گالی دی ہے۔ ایم کیوایم ایک لبرل اور سیکولر جماعت ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم لادینی ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ نے گستاخی رسول اور توہین قرآن کے حوالے سے عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف درخواست دائر کی ہے تو کہا جارہا ہے کہ خورشید شاہ نے معافی مانگ لی ہے اس لئے انہیں معاف کردیا جائے، ایسا اس لئے کہا جارہا ہے کیونکہ خورشید شاہ دولت مند اور بااثر ہیں اگر یہی جرم کوئی غریب یا اقلیتی برادری کا فرد کرتا تو اس کی پوری بستی کو ہی جلا دیا جاتا۔
رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ توہین قرآن کے مرتکب ہوئے ہیں تو اس کی ذمہ داری بھی ان پر ہی عائد ہوتی ہے ایم کیو ایم یا الطاف حسین پر نہیں۔ اعتزاز احسن نے توہین قرآن کو بھی قانونی مسئلہ سمجھ رکھا ہے، انہوں نے اس معاملے میں سیاست اور مذہب گڈ مڈ کرنے کی کوشش کی۔ وہ کوئی بھی بات کرنے سے پہلے قرآن کو پڑھیں اور اسے سمجھیں۔ ایم کیوایم نے کسی سیاسی قیادت پر الزام تراشی میں پہل نہیں کی۔ ہماری رواداری کی ایک مثال یہ ہے کہ جب بلاول بھٹو زرداری پر لندن میں چند لوگوں کی جانب سے غیر جمہوری رویہ اختیار کیا گیا تو تمام تر مخالفت کے باوجود ہم نے اس کی مذمت کی۔
اعتزازاحسن سیاسی وفاداریوں میں اتنے آگے نہ بڑھیں کہ اپنی عاقبت کو ہی داؤ پر لگادیں۔ وہ الطاف حسین کو کوئی بھی مشورہ دینے سے پہلے اپنی پارٹی کی قیادت کو سمجھائیں۔ ماضی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو کئی مرتبہ ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا جب ملک میں ان کی کوئی مدد کرنے والا نہیں تھا لیکن الطاف حسین نے ان کا دفاع کیا۔ ماضی میں جس نے ایم کیو ایم اور الطاف حسین پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی وہ خود ہی رسوا ہوئے۔