آزادکشمیر (نامہ نگار، کوٹلی) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی طرف سے کوٹلی میں امان اللہ خان کا چہلم اور تعزیتی ریفرنس کا انعقاد۔سیاسی و سماجی راہنمائوں کا قائدِ کشمیر کو زبردست خراجِ عقیدت۔امان اللہ خان پوری کشمیری قوم کے قائد اور دنیا بھر کے مظلوم و محکوم انسانوں کے حقوق کی آواز تھے۔انتہائی مشکل اور نامساعد حالات میں کشمیریت کا پرچم بلند رکھا۔
اعلیٰ انسانی قدروں، جمہوریت، رواداری، اتحاد اور سیکولرازم کے علمبردار امان اللہ خان نے ستر سال وطن کی شناخت کی بحالی اور حقِ آزادی کیلئے صرف کیے۔اُنکے مشن کی تکمیل کریں گے۔بھارتی مقبوضہ کشمیر میں یٰسین ملک اور دیگر قائدین کی مسلسل گرفتاریوں اور ریاست جبر کی شدید مذمت۔آزادکشمیر اسمبلی کے انتخابات میں الحاقِ پاکستان کی شق ختم کی جائے۔کیل سے استور تک رابطہ سڑک مکمل کر کے امان اللہ خان کے نام سے منسوب کی جائے۔عبدالحمید بٹ، ڈاکٹر توقیر گیلانی، عطا محی الدین قادری، ملک یعقوب، سردار عبدالرحمن،نصیر راٹھور، عبدلحمید چودھری، ساجد صدیقی،طاہرہ توقیر ، ملک اسلم ، راجہ قیوم اور دیگر کا خطاب۔
تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سپریم ہیڈ اور تحریک آزادی کشمیر کی روشن علامت امان اللہ خان مرحوم کے چہلم کے موقع پر مقامی ہوٹل میں ایک پروقارتعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ریفرنس کی صدارت ضلعی صدر لبریشن فرنٹ ملک محمد اسلم نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی جموںکشمیر لبریشن فرنٹ کے سینئر وائس چیئرمین عبدالحمید بٹ تھے۔ سٹیج سیکریٹری کے فرائض ضلعی جنرل سیکریٹری راجہ اشفاق کشمیری نے انجام دیے۔
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموںکشمیر لبریشن فرنٹ کے سینئر وائس چیئرمین عبدالحمید بٹ ، زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، صدر انجمن تاجراں ضلع کوٹلی ملک یعقوب، کشمیرتحریکِ انصاف کے مرکزی ترجمان خواجہ عطا محی الدین قادری، جماعتِ اسلامی کے ضلعی امیر عبدالحمید چودھری، پیپلز پارٹی کے را ہنما نصیر احمد راٹھور ایڈوکیٹ، نیشنل عوامی پارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری الیاس رولوی، لبریشن فرنٹ شعبہ خواتین کی صدر طاہرہ توقیر ، سماجی راہنما بابر محمود بیگ اور دیگر مقررین نے کہا کہ قائدِ تحریک امان اللہ خان کی وفات کشمیری قوم کیلئے بالخصوص اور دنیا بھر میں آزادی اور حقوق کی بات کرنے والوں کیلئے بالعموم ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
امان اللہ جہاں ریاست جموں کشمیر کی آزادی اور پونے دو کروڑ باشندگانِ ریاست کے بنیادی حقوق کی آواز تھے وہیں پر وہ دنیا بھر میں اپنے حقوق اور آزادیوں کیلئے برسرِ پیکار مظلوم عوام کے نمائندے بھی تھے۔امان اللہ خان نے فلسطین، الجزائر، ایریٹیریا، ایران اور دیگر ممالک کی آزادی اور انقلاب کی تحریکوں میں عملاً حصہ لیکر ایک عظیم انقلابی ہونے کا ثبوت دیا۔مقررین نے کہا کہ امان اللہ خان کی زندگی سے انقلابی سیاسی کارکنان اور حقوق کی جنگ لڑنے والوں کو واضح سبق ملتا ہے کہ مشکل حالات، بغیر کسی بیرونی امداد اور وسائل کی شدید کمی میں جدوجہد کیسے کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر پر قابض انتہائی طاقتور قوتوں کے مدمقابل جدوجہد میں امان اللہ خان نے کبھی بھی مایوسی یا نا امیدی کو اپنے قریب نہیں آنے دیا اور ہمیشہ اپنے نظریے پرکامل ایمان کی حد تک ثابت قدم رہے۔مقر رین نے کہا کہ امان اللہ خان اعلیٰ انسانی اوصاف کے مالک اور جمہوریت، رواداری، برداشت، سیکولرازم اور اتحاد کے علمبردار تھے اور ہمیشہ ریاست بھر کی پاپولر سیاسی قیادت کے اتحاد کیلئے کوشاں رہتے تھے۔
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس جیسے اتحاد کی تشکیل ، آزاد کشمیر میں انڈیپینڈنس الائنس و آل پارٹیز کمیٹی برائے حقِ خود ارادیت اور گلگت بلتستان میں گلگت بلتستان نیشنل الائنس جیسے اقدامات امان اللہ خان کی سوچ اور کوششوں ہی کا نتیجہ تھے جس کے نتیجے میں منقسم ریاست کے ہر حصے میں تمام بڑی چھوٹی سیاسی قوتوں کو ہم آواز کیا گیا۔مقررین نے کہا کہ آج ریاست کا ہرحصہ قومی جبر اوربدترین استحصال کا شکار ہے۔ریاست کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے اور عوام کی زندگیاں اجیرن بنا دی گئی ہیں۔مقررین نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی جبر، بھارتی فوج کی قتل و غارت گری اور یٰسین ملک سمیت دیگر قائدین کی مسلسل گرفتاریوں اور نہتے لوگوں پر بھارتی تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و جبر کا کوئی بھی ہتھکنڈہ کشمیری عوام کو آزادی کی آواز بلند کرنے سے نہیں روک سکتا۔مقررین نے لبریشن فرنٹ کے چئیرمین محمد یٰسین ملک کی طرف سے آزادی پسند زعما میں اتحاد و اتفاق کی کوششوں پر انہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں امان اللہ خان کا حقیقی جانشین قرار دیا۔مقررین نے کہا کہ اس وقت ریاست کی وحدت اور تحریکِ آزادی کو زبردست خطرات لاحق ہیں۔
ان حالات میں امان اللہ خان کی سوچ اور نظریہ ہی وہ واحد قابلِ عمل راستہ ہے جس پر چل کر ہم ہر طرح کے ظلم، جبر، استحصال اور غلامی سے نجات پا سکتے ہیں۔مقررین نے آزاد کشمیر میں ظالمانہ ٹیکسیز کے نفاذ،بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ اور جنگلات کو بے رحمی سے جلائے جانے پر حکومت آزاد کشمیر کو زبردست آڑے ہاتھوں لیااور آزاد کشمیر کے حکمرانوں پر واضح کیا کہ وہ عوامی غیض و غضب کو آواز مت دیں۔ مقررین نے کوٹلی سے تعلق رکھنے والے حریت پسندوں ارشاد کاظمی، زمرد بخاری، غضنفر جنجوعہ اور کمانڈر بشیر کے یومِ شہادت پر انہیں بھی زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا ۔مقررین نے آزاد کشمیر اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کاغذاتِ نامزدگی سے الحاقِ پاکستان کی شق کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کی موجودگی میں انتخابات محض ایک ڈھونگ ہیں۔مقررین نے اربابِ اختیار سے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا زمینی تعلق بحال کرنے کیلئے کیل تا استور رود کو جلد از جلد مکمل کر کے اُسے قائدِ کشمیر امان اللہ خان روڈ کا نام دیا جائے۔
تعزیتی ریفرنس سے ، حاجی اقبال ،صدیق راٹھور، محمود قریشی ایڈوکیٹ، غلام محمود جرال، توصیف جرال ایڈوکیٹ،اظہر مشتاق،وحید اعظم ڈاکٹر لیاقت نقشبندی، ظفر ملک،ایاز کریم، تبارک سید ایڈوکیٹ، سردار مظہر، سردار نوید، ساجد محمود، زیڈ اے آفتاب اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ریفرنس کے اختتام پر قائدِ کشمیر امان اللہ خان اور شہدائے کشمیر کیلئے خصوصی دعا کی گئی اور شرکاء ریفرنس میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔