اکبر بگٹی قتل کیس میں پرویز مشرف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

Musharraf

Musharraf

کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان ہائی کورٹ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں ساب صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ کرائم برانچ کی جانب سے تفتیش مکمل نہ کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا ہے۔ کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے نواب بگٹی قتل کیس میں نامزد سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد مشرف کے وکیل نے بلوچستان ہائی کورٹ سے ضمانت کے لئے رجوع کیا۔

جس پر ہائی کورٹ کے جسٹس غلام مصطفی مینگل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل ڈبل بنچ نے درخواست کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران مشرف کے وکیل محمد الیاس صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مشرف کی دیگر مقدمات میں ضمانت ہو چکی ہے لہذا انکی درخواست ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی جاتی ہے۔ اس موقع پر حکومت بلوچستان کے نمائندوں ملک سلطان ایڈووکیٹ اور شہک بلوچ ایڈووکیٹ اور کرائم برانچ کے عملے نے نواب بگٹی قتل کیس کے حوالے سے دلائل دیے۔

جس پر عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک اس اہم کیس کی تفتیش مکمل کیوں نہیں ہوئی۔ مشرف کا پولسی ریمانڈ کیوں نہیں لیا گیا اور وفاق سے مشرف کو بلوچستان پولیس کے حوالے کرنے کی درخواست کیوں نہیں کی گئی۔ شہک بلوچ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاو اور سابق وزیر اعلی بلوچستان جام محمد یوسف سے لئے گئے۔

بیانات کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سابق صدر اور آرمی چیف نے انہیں اعتماد میں لئے بغیر کاروائی کی۔ عدالت نے کرائم برانچ کے عملے کو ہدائت کی کہ وہ جلد از جلد تفتیش مکمل کر کے چالان پیش کریں، جبکہ نواب اکبر بگٹی کے بیٹے جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل احمد راجپوت کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔