بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب بڑا اور قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ ہے جہاں عالمی سازشوں کی وجہ سے تقریباً پندرہ سال کے مشکل دور کے بعداب امن قائم ہوا ہے۔
امن وامان کے قیام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ سابق صوبائی وزیر داخلہ اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماسرفراز بگٹی کا بھی اہم کردار ہے جو ہر فورم پر بلوچستان اور ملک کے دیگر حصے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“کے ناپاک عزائم کو بے نقاب کرتے نظر آتے ہیں مگر الیکشن 2018 میں سرفراز بگٹی کامیابی تو حاصل نہ کرسکے لیکن اُن کی جماعت آئندہ چند روز میں بلوچستان میں حکومت بنانے جارہی ہے تو ہوسکتا ہے کہ سرفراز بگٹی کو مشیر یا سینیٹر بنایا جائے۔
گذشتہ سالوں کی طرح اِس بار بھی بلوچستان میںجشن آزادی دھوم دھام سے منائی گئی ۔پرویز مشرف دور میں جب 2006میں نواب اکبر بگٹی کو قتل کیا گیا تو بلوچستان میں حالات قابو سے باہر ہوگئے تھے جس کا فا ئدہ عالمی قوتوں نے بھی خوب اٹھایا جس کے بعد 2008اور 2013کے انتخابات میں بلوچ قوم پرست رہنماﺅں نے زیادہ دلچسپی نہیں لی مگراِس باریعنی الیکشن2018میں نواب عطااللہ مینگل کے صاحبزادے اختر مینگل جو 1997میں وزیراعلیٰ بلوچستان بھی رہ چکے ہیں۔
قومی اورصوبائی دونوں نشستوں پر کامیاب ہوئے مگر اِس بار وہ قومی اسمبلی کے رکن ہونگے جبکہ نواب اکبر بگٹی(مرحوم) کے پوتے شاہ زین بگٹی پہلی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں لہٰذا بلوچ قوم پرست رہنماﺅں کی کامیابی پاکستان کے مفاد میں ہے۔