پاکستانی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ چکی ہے۔ بنگلہ دیش کی سرزمین پر پاکستان نے پہلے انڈیا سے میچ جیتا اور پھر بنگلہ دیش سے جیت کر پاکستانی قوم کی خوشیوں کو دوبالا کیا۔ پاکستان کی پرفارمنس ہمیشہ حیران کرنے والی ہوتی ہے۔ شاہد آفریدی جب کھیلتے ہیں تو پتا چل جاتا ہے کہ پرفارمنس دیں گے یا نہیں۔ انہوں نے حالیہ جو دو میچوں میں پرفارمنس دی ان کا نام سنہری حروف میں لکھا جائیگا۔ سابق کرکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ثابت کر دیا کہ وہ زیادہ رنز کا ہدف حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان کو دنیا نے دبا کر رکھا کوئی ٹیم پاکستان نہیں آنا چاہتی، پاکستان کو کرکٹ سے محروم کیا جا رہا ہے لیکن پاکستانی ٹیم نے ثابت کر دیا کہ جتنا دبائیں گے اتنا ہی ابھریں گے۔ شاہد آفریدی کا بیٹ کلاشنکوف کی طرح چلتا ہے جس سے دنیا کی ہر ٹیم تہس نہس ہو جاتی ہے۔ فتح کا جشن منانے کیلئے قوم سڑکوں پر نکل آئی اور فضا اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔ شاہینوں کی فتح کی خوشی میں کرکٹ شائقین نے بھنگڑے ڈالے اور مٹھائیاں تقسیم کیں جبکہ مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کی گئی۔
نوجوان بوم بوم آفریدی کے نعرے لگاتے رہے۔ لاہور کی سڑکوں پر منچلے خوشی سے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے اور مٹھائیاں بانٹتے رہے۔ دیگر شہروں میں بھی یہی صورتحال تھی۔ پاکستانی ٹیم کی کامیابی کے بعد شہری ایک دوسرے کو کالز اور ایس ایم ایس کے ذریعے مبارکبادیں بھی دیتے رہے۔ چیئرمین بحریہ ٹائون ملک ریاض نے بھارت کو شکست دینے پر قومی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد دی اور پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کرنے پر بوم بوم آفریدی کو کراچی میں ایک کنال کا پلاٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ صدر کراچی چیمبر آف کامرس عبداللہ ذکی نے بھی شاہد آفریدی کو گولڈ میڈل دینے کا اعلان کیا۔ ساہیوال کی انجمن آڑھتیاں نے بھی شاہد آفریدی کو سونے کا تاج پہنانے کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی وزیر عباس آفریدی نے بھی شاہد آفریدی کی شاندار کارکردگی پر 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ پاکستان بھارت سیمی فائنل، ڈھاکہ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی پاکستان اور بھارت کے حامیوں میں خوب لڑا گیا جس میں پاکستانیوں نے بھارتی سورمائوں کو خاک چٹا دی۔ میچ کے موقع پرسوشل میڈیا فیس بک پر بھی تصویری جنگ جاری رہی جس کی بازی پاکستانی لے گئے۔ سوشل میڈیا پر جاری کی گئی مختلف تصاویر میں بھارتی ٹیم کو شکست خوردہ کے طور پر پیش کیا گیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیاء کپ کے شیر بنگال سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں سٹیڈیم میں موجود 85 فیصد سے زائد بنگلہ دیشی شہریوں نے پاکستانی ٹیم کی کھل کر حمایت کی’ میچ کے دوران بنگلہ دیشی تماشائیوں کی بھر پور سپورٹ سے ایسا نظر آتا تھا جیسے یہ میچ بنگلہ دیش میں نہیں پاکستان کے کسی سٹیڈیم میں ہورہا ہے’ سینکڑوں بنگلہ دیشی نوجوان جن میں بڑی تعداد میں لڑکیاں بھی شامل تھیں اپنے چہروں پر پاکستانی پرچم بنائے ہوئے تھے جبکہ میدان میں بھی ہر طرف ہزاروں پاکستانی پرچم لہرا رہے تھے۔ بھارت نواز بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے اپنے دور حکومت میں بنگلہ دیشی عوام کے اندر پاکستان کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی بے پناہ کوششیں کی ہیں تاہم وہ بنگلہ دیشی عوام کے دلوں سے پاکستان کیلئے محبت کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں۔
میچ کے آخری لمحات میں سٹیڈیم میںموجود سینکڑوں بنگلہ دیشی لڑکیوں اور لڑکوں نے پاکستان کی کامیابی کیلئے اپنے ہاتھ دعا کے لئے بلند کئے ہوئے تھے اور پورا سٹیڈیم ”جیتے گا بھئی جیتے گا’ پاکستان جیتے گا” کے نعرے سے مسلسل گونجتا رہا۔ جونہی شاہد آفریدی نے چھکا مار کر پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کیا تو پورا سٹیڈیم پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا اور اس موقع پر بنگلہ دیشی شائقین کرکٹ کے چہروں سے جھلکتی خوشی قابل دید تھی۔بھارت سے میچ جیتنے کی خوشی کشمیریوں نے بھی منائی، مقبوضہ جموں کشمیر میں مسلمان بھارتی فوج کے مظالم تلے زندگی گزار رہے ہیں۔
کشمیریوں کا کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جو انہیں بھارتی فوج کی درندگی سے بچا سکے لیکن پاکستان نے انڈیا سے میچ جیتا تو کشمیر کے مسلمانوں نے بھی خوشی منائی۔ حریت کانفرنس (گ) مقبوضہ کشمیر نے ایشیا کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت پر کشمیری عوام کے جوش خروش اور والہانہ ردّعمل کو چشم کُشا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی ملٹری طاقت کے بل پر کشمیریوں کے سروں پر تو ضرور سوار ہے، البتہ وہ ان کے دلوں پر حکومت نہیں کرتا اور نہ وہ ان کے جذبات کو اپنے بس میں کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ کشمیر میں ایک چھوٹی سی اقلیت مفادات اور مراعات کے لئے ہندوستان کا نام لیتی ہے جبکہ یہاں کی غالب اکثریت اس کی جبری موجودگی کو دل سے ناپسند کرتی ہے اور وہ ہر قیمت پر اور ہر صورت میں اس سے جان چھڑانا چاہتی ہے۔
کرکٹ اگرچہ ایک پیشہ ورانہ کھیل ہے اور میں ہار جیت ایک معمول کا معاملہ ہے، البتہ پاکستان کی جیت پر جموں کشمیر میں جس قسم کا ردّعمل سامنے آگیا ہے، وہ کشمیری عوام کا اصل اندرون ہے اور اس میں کسی قسم کی بناوٹ یا تصنع نہیں ہے۔ اس کے لیے لوگوں کو سرحدپار سے اُکسایا گیا ہے اور نہ حریت کانفرنس (گ) نے یہ جشن منانے کے لیے کسی کو پیسے دئے ہیں۔ نہ کسی نے مراعات کی لالچ میں اپنے جذبے کا اظہار کیا ہے اور نہ کسی نوجوان کو پاکستان کی طرف سے نوکری دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ یہ اصل میں کشمیری عوام کا وہ جذبۂ آزادی ہے، جس کو محض فوج اور پولیس کی طاقت سے دبا کر رکھا گیا ہے اور جس کے اظہار پر جبری پابندی لگادی گئی ہے۔ یہ جذبہ کبھی کبھار تمام تر بندھ اور رکاوٹیں توڑ کر باہر آجاتا ہے اور پیغام پہنچاتا ہے کہ بھارت اس قوم کو فتح کرسکا ہے اور نہ وہ اس کی سوچ کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوسکا ہے۔ کشمیریوں کی ایک دن کی خوشی بھی بھارت کو پسند نہیں آئی۔ دنیا میں خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہنے والے بھارت کی یونیورسٹی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی فتح کی خوشی میں جشن منانے والے 130 کشمیری طلبا کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔ پاکستانی شاہینوں سے ہار ہندوؤں کو ایک بار پھر ہضم نہ ہوئی اوراپنی فتح پرآسمان سر پر اٹھانے والے تنگ دل بھارتیوں نے اپنا اصل چہرہ ایک باردکھا دیا۔
Meerut University
بھارتی ریاست اترپردیش کی میرٹھ یونیورسٹی میں کشمیری طلبا نے پاکستان کی فتح پر خوشی منائی تو ہندو طلبا آپے سے ہی باہر ہوگئے اور اپنی تنگ نظری کا نشانہ بنانے کے لئے جب کشمیری طلبا کی جانب بڑھے تو اس دوران وہاں موجود کچھ طلبا نے معاملے کو آگے بڑھنے سے روک دیا لیکن یہ انتہا پسند ہندو تعصب کی آگ میں اتنے جلے بھنے بیٹھے تھے کہ رات کو کشمیری طلبا کے ہاسٹل پرہی ہلہ بول کر عمارت کے تمام شیشے توڑ دیئے۔ بات یہیں ختم ہوجاتی تو کیا کہنے تھے مگر چھوٹے میاں تو چھوٹے میاں بڑے میاں تو اس سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے اوریونیورسٹی انتظامیہ نے رات تو جیسے تیسے گزاری لیکن صبح ہوتے ہی کشمیری طلبا سے دل کی بھڑاس اس طرح نکالی کہ 130 طلبا کو نہ صرف یونیورسٹی سے نکال دیا گیا بلکہ ساتھ ساتھ ان پر پانچ پانچ ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔
متعصب انتظامیہ کاکہناتھا ان طلبا کو پاکستان سے اتنی ہی محبت ہے تو پھر وہیں جا کر اپنی تعلیم حاصل کریں جب کہ متعصب انتظامیہ کے گرو اور یونیورسٹی کے چیرمین کا کہنا تھا ہ امسال کسی بھی کشمیری طالب علم کو یونیورسٹی میں داخلہ نہیں دیاجائے گا۔ دوسری طرف پاکستان کے بھارت سے کرکٹ میچ جیتنے پر خوشی کا اظہا رکرنے کے جرم میں کشمیری نوجوان کو ذبح کرنے والے پانچ بھارتی فوجیوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ محمد یوسف ریشی نامی کشمیری نوجوان کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام گلمرگ میں نشانہ بنایا گیا جس کی حالت صورة میڈیکل ہسپتال میں ابھی تک سخت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ گلمرگ کے ہوٹل سہارا میں بھارتی فوجیوں نے بڈگام کے رہائشی محمد یوسف ریشی پر پہلے بدترین تشدد کیا اور پھر اسے تیز دھار آلے سے ذبح کیاجسے شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیاجہاں ابھی تک اسکی حالت سنبھل نہیں سکی ہے۔
اس سلسلہ میں بھارتی فوج کے حوالدار جتیندر سنگھ، نائیک سونم، نائیک ہزار لال سمیت ان کے دو اور ساتھیوں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ ایشیا کپ کے میچ میں بھارت کے خلاف شاندار فتح پر پاکستان کو دل کھول کر مبارک دینے والوں میں بھارت کے کرکٹ شائقین بھی شامل ہیں۔ مشہور ویب سائٹس پر اپنے کمنٹس میں بہت سے بھارتی شائقین نے بھی پاکستان کی فتح کو انتہائی حیرت انگیز اور متاثر کن قرار دیتے ہوئے اپنی ٹیم پر شدید نکتہ چینی کی۔ پرمود کمار نے کرکٹ کی ایک ویب سائٹ پر پوسٹ کئے جانے والے کمنٹس میں لکھا کہ بھارتی کرکٹ کا کوئی مستقبل نہیں۔ وہ مکمل طور پر مردہ ہوچکی ہے۔ انڈین کرکٹ بورڈ کا بہت بہت شکریہ۔ ”انڈیا راکز” کے نام سے پوسٹ کئے جانے والے کمنٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک عظیم مقابلہ تھا۔ پاکستان کو بھر پور مسرت کا لمحہ مبارک ہو۔ پربھاش نے اپنے کمنٹس میں لکھا ہے کہ اْف خدا، یقین نہیں آتا کہ بھارت کی ٹیم ہار گئی ہے۔ شاہد آفریدی خطرے کے کھلاڑی ثابت ہوئے۔ پربھاش نے شاہد آفریدی کو ”ہارٹ اٹیک اسپیشلسٹ” بھی قرار دیا۔ ایک بھارتی باشندے نے لکھا کہ پاکستان کو یہ فتح بہت مبارک ہو کیونکہ آج فتح یاب ہونا پاکستان کا حق تھا۔ برجیش نے لکھا کہ پاکستانی بہت طلسماتی لوگ ہیں جو کچھ بھی کرسکتے ہیں۔