القاعدہ افغانستان میں واپس نہیں آ سکتی: کرزئی

Hamid Karzai

Hamid Karzai

کابل (جیوڈیسک) عراق میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ یہاں کبھی نہیں ہو گا، دہشت گردی کیخلاف جنگ افغانستان کے گھروں اور دیہات میں نہیں، سرحدوں سے باہر لڑی جانی چاہئے تھی:افغان صدر افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے اس امکان کو رد کر دیا ہے کہ القاعدہ افغانستان میں دوبارہ آ سکتی ہے۔

یا طاقتور ہو سکتی ہے۔ صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ جو کچھ عراق میں ہو رہا ہے، وہ افغانستان میں کبھی نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں القاعدہ موجود نہیں ہے۔

افغانستان سے رواں برس کے آخر تک اتحادی فورسز انخلا کر رہی ہیں، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں عراق جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ صدر کرزئی نے مزید کہا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ افغانستان کے گھروں اور دیہات میں نہیں لڑی جانی چاہئے تھی۔ بظاہر پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جنگ افغانستان کی سرحدوں سے باہر شدت پسندوں کی پناہ گاہوں میں لڑی جانی چاہئے تھی۔

ان کاکہنا تھا کہ ان کے خیال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ایمانداری سے نہیں لڑی گئی اور اس کے نتائج پورے خطے میں محسوس کئے جا سکتے ہیں۔صدر کرزئی نے کہا کہ وہ طالبان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

طالبان کے ساتھ روزانہ رابطہ ہوتا ہے، خطوط کا تبادلہ، ملاقاتیں اور امن کے مطالبات بھی موجود ہیں تاہم طالبان اکیلے امن نہیں لا سکتے، جیسا کہ حکومت اور عوام اکیلے امن نہیں لا سکتے۔ جن معاملات میں ملک خودکفیل نہیں، ان معاملات میں عالمی امداد کے تسلسل کی ضرورت ہے۔

صدر کرزئی نے کہا کہ افغانستان کا تحفظ افغانوں کا کام ہے۔واضح رہے کہ صدر کرزئی نے امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان متذکرہ سکیورٹی معاہدے سے عراق جیسے حالات سے بچ سکتا ہے۔حامد کرزئی 2001 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک افغانستان کے صدر ہیں، دو بار صدر بننے کے بعد آئین کے مطابق اب وہ تیسری بار صدر نہیں بن سکتے۔