کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں سانحہ صفورا میں ملوث دہشتگردوں نے کئی اہم حقائق سے پردہ ہٹا دیا ہے۔ گرفتار دہشتگرد طاہر کا کہنا ہے کہ القاعدہ سندھ کا سربراہ عمر کاٹھیو کوٹری میں اس کا پڑوسی تھا۔ عمر کاٹھیو کے کہنے پر القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔ عمر کاٹھیو اندرون سندھ میں ہی رہتا ہے اور آج کل مفرور ہے۔
گرفتار دہشتگردوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہر واردات کی پلاننگ فرضی نام رکھ کر کی جاتی ہے۔ واردات مکمل ہونے کے بعد دوبارہ نام تبدیل کر لیا جاتا ہے۔ گرفتار دہشتگرد طاہر نے 7 پولیس اہلکاروں، 3 بوہری برادری کے افراد اور 3 ایم کیو ایم کے کارکنوں کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
حیدر آباد میں تمام وارداتیں سعد کے ساتھ مل کر کیں۔ گرفتار دہشتگرد کے مطابق حیدر آباد کی تمام وارداتوں میں 6 ساتھی کام کرتے تھے۔
گرفتار دہشتگرد طاہر نے اعتراف کیا کہ 2006ء میں ایک ہندو لڑکے کو قتل کرکے جیل گیا تھا جس کے بعد 2009ء میں باہر آ کر کمانڈر کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ گرفتار ملزم طاہر کا کہنا ہے کہ موجودہ گروپ کے کئی ساتھیوں کے اصل نام نہیں جانتا۔