شام (جیوڈیسک) روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ شام کے شہر حلب میں جنگ بندی میں مزید تین روز کی توسیع کر دی گئی تاکہ ’صوتحال کو مزید بدتر ہونے سے بچایا جا سکے۔‘
شام کی سرکاری فوج نے بدھ کو دو ہفتے جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد دو روز کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ ان جھڑپوں میں 300 سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔یہ جنگ بندی بین الاقوامی کوششوں کا حصہ ہے۔ شامی شہر حلب میں عارضی جنگ بندی کا اعلان۔ حلب کی صورتحال ’تباہ کن‘ ہو چکی ہے: اقوام متحدہ۔
خیال رہے کہ روس شامی حکومت کو ستمبر 2015 سے فضائی بمباری کے ذریعے مدد فراہم کر رہا ہے۔ حلب شام کے شمال مغرب میں واقع ہے اور ملک میں جاری پانچ سالہ خانہ جنگی سے قبل اس کا شمار صنعتی اور معاشی مراکز میں ہوتا تھا۔ حلب میں جاری حالیہ شورش کی لہر نے شہر کو بدترین متاثر کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مختصر دورانیے کی جنگ بندی سے حلب کے شہریوں کو سکون کا سانس میسر آیا ہے۔
ایک تاجر سمیع تتنجی نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’دکانیں کھلی ہیں اور لوگوں نے سانس لیا ہے۔ ’ہم نے شیلنگ اور بمباری کی آوازیں نہیں سنیں جس کے ہم عادی ہوچکے تھے۔ دس روز سے زائد دنوں تک جاری رہنے والی ہلاکتوں کے بعد یہ بہت ہے۔‘
تاہم سرکاری ذرائع ابلاغ اور نگراں اداروں کا کہنا ہے کہ حکومت مخالف باغیوں کی بمباری سے بدھ کی شب ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔خیال رہے کہ عالمی طاقتوں امریکہ اور روس کی مداخلت سے فریقین کے درمیان فروری میں جنگ بندی کا طے پایا جانے والا معاہدہ مکمل طور پر انہدام کے قریب ہے۔