حلب (جیوڈیسک) کینیڈا کی قیادت میں اور ترکی کے بھی شامل ہونے والے 70سے زائد ملکوں کے نمائندے شامی شہر حلب میں شہریوں کے تحفظ کے معاملے پر مذاکرات کی غرض سے آج یکجا ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منعقدہ ہونے والے اجلاس میں شام میں فائر بندی کے قیام اور انسانی امداد کی ترسیل کے معاملات پر مبنی ایک مسودہ قرار داد پر رائے دہی کی جائیگی۔
دریں اثناء شام کی تازہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی غور کی گیا۔
خصوصی نمائندہ برائے شام اسٹیفن دی مستورا کا کہنا ہے کہ کل جنیوا میں متحدہ امریکہ اور روس کے درمیان حلب کے مشرقی علاقوں میں موجود تمام تر مسلح گروہوں کے انخلاء کے معاملے پر مذاکرات ہوں گے۔
شامی بحران کا حل تلاش کرنے کے زیر ِ مقصد امن مذاکرات کو بحال کیے جانے کی تجویز پیش کرنے والے مستورا کا کہنا تھا کہ “شاید اب سیاسی مذاکرات کو از سر نو طریقے سے شروع کرنے کا صحیح وقت ہے۔ عسکری فتح امن کے قیام کا مفہوم نہیں رکھتی ، امن کا ماحول قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ”
انہوں نے ایک سوال کہ کیا ‘کیا آپ ، آج حلب میں جاری جھڑپوں کے آئندہ کے ایام میں عدلیب میں نہ ہونے کی کوئی ضمانت دے سکتے ہیں؟ ‘ کے جواب میں کہا کہ جی نہیں۔
مستورا نے یہ بھی بتایا کہ وہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نیو یارک اور واشنگٹن میں ملاقات کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔