حلب کو بچا لو

Bashar al-Assad

Bashar al-Assad

تحریر: خنیس الرحمن
’’یہ ممکنہ طور پر میرا آخری پیغام ہو سکتا ہے۔ ہمیں قتل عام کا سامنا ہے۔ ہمیں بشار الاسد کے خلاف اعلان بغاوت کرنیوالے پچاس ہزار افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔انسانی حقوق کے کارکنوں کیمطابق اور اس کی حامی ملیشیا ایک سو اسی سے زائد لوگ قتل کر چکی ہے۔ شہری دو کلو میٹر سے کم کے علاقے میں محصور ہیں۔ یہاں کوئی علاقہ محفوظ نہیں۔ ہر نیا وقت قتل عام کی داستان رقم کرتا ہے۔ میں اپیل کرتی ہوں کہ انسانیت کو بچالیں۔ حلب کو بچا لیں۔‘‘

یہ پیغام ایک شامی بہن کا تھا جس نے اپنا یہ ویڈیو پیغام ہم تک پہنچایا ۔جو ہمیں پیغام دے رہی تھی ،جو ہمیں اپیل کررہی تھی کہ ’’حلب کو بچالو‘‘۔وہ کسی محمدبن قاسم کی منتظر تھی ۔جس نے اپنی ایک بہن کی پکار جو کہ غیر مسلم تھی کئی ہزار میل کا سفر طے کر کے راجہ داہر کو سبق سکھانے پہنچا تھا۔وہ منتظر ہے کسی ایوبی و غزنوی وطارق بن زیاد کی جس نے ساحل سمندر پر کشتیوں کو جلا ڈالا ۔وہ کسی غیر مسلم سے نہیں مسلمانوں تم سے منتظر تھی تم سے ۔مسلم حکمرانوں سے ،ایوانوں بیٹھنے والے حکمرانوں سے جو اپنے آپ کو پانامہ کی دلدل سے نکالنے میں مصروف ہیں۔وہ منتظر ہے پاکستانیو تم سے ۔۔۔کہ تم ایٹمی قوت ہو نکلو ۔۔۔شام جل رہا ہے۔

وہ جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کررہے ہیں ۔ظلم وستم کی چکی میں پِس رہے ہیں۔ایک بچہ جو آنکھوں میں آنسو ہیں وہ بشار الاسد کو پیغام دے رہا ہے’’تم ہم پر بمباری کرتے ہو ہم یہاں نہتے شہری ہیں۔بس میں حزب الشیطان اور بشار کی ظالم فوج کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں ۔اگر تم اپنے آپ کو ایک طاقت اور فوج سمجھتے ہو تو ہم اللہ واحدالاحدکی فوج ہیں۔ہمارا انقلاب اللہ واحد الاحد کی مدد سے قائم رہے گا،تمہاری جنگ کا آغاز کلمہ کفر سے ہوتا ہے اور ہمارے جہاد کا آغاز کلمہ شہادت سے ہوتا ہے‘‘۔

شمالی حلب کی تصاویر روزانہ میری آنکھوں کے سامنے سے گزرتی ہیں تو یقین کیجئے آنکھوں سے آنسوبہنے لگتے ہیں ،خوف آنے لگتا ہے۔آج ہم کہاں سوئے پڑے ہیں ۔آج جاگنے کا وقت ہے۔ یہ سب ہماری نا اتفاقی کا نتیجہ ہے۔کہ آج ہم میں اتفاق ہی نہیں رہا کہیں فرقہ واریت کی آڑ میں سنی شیعہ کیساتھ لڑ رہا ہے ،ہمارا منبر و محراب سے صدائے اسلام کی بجائے فرقہ واریت کا درس دیا جارہا ہے۔آج ایک مولوی سنی کے خلاف اور سنی شیعہ کے خلاف ،دیوبندی وہابی کیساتھ اور وہابی بریلوی کیساتھ لڑ رہاہے ہم نے واعتصمو بحبل اللہ جمیعاََ ولا تفرقو کو تو بھلا دیا ہے اللہ نے تو حکم دیا تھا میرے بندو ایک رسّی کو تھام لو وہ رسّی قرآن ہے لیکن ہم نے اس کو نہیں تھاما ،اللہ کی رسّی کو نہیں تھاما ،ہم نے اللہ کے اس فرمان کو نہ اپنایا اسی لیے ہم آپس میں لڑ رہے ہیں اور اس کا فائدہ ہم نہیں بلکہ ہمارا دشمن اٹھا رہا ہے۔

Aleppo

Aleppo

دوسری طرف ہمارے کئی اسلامی ملک دشمنوں کی باتوں میں آکر اپنی زبانوں کو تالا لگا چکے ہیں۔آج وہ انڈیا اور امریکہ کی غلامی میں جھک چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج مسلم ممالک میں اتفاق نہیں ۔ آج ہم نے جہاد کو چھوڑ دیا ہے ،ہم نے اپنے آئیڈیلز کو بدل لیا ہے ، اپنے اندر سے اسلام کو مٹادیا ہے ،کفار کے نقش قدم پر چلنا شروع کردیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دشمن ہمیں گاجر مولی کیطرح کاٹ رہا ہے ۔ابو داود کی حدیث ہے حضرت ثوبانؓ اس حدیث کے راوی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ’’قریب ہے کہ کافر تم پر ایسے ٹوٹ پڑیں گے جیسے کھانے والے دسترخوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔صحابہ کہنے لگے:کیا اس وقت ہم تعداد میں تھوڑے ہوں گے؟،فرمایا نہیں بلکہ اس وقت تم بہت ہوگے۔

تم سمندر کی جھاگ کی مانند ہو گے۔اللہ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارا خوف نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں وہن ڈال دے گا۔تو صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ یہ وہن کیا ہوتا ہے؟۔فرمایایہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈر ہے۔ جب مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو امن کے حقوق کے ٹھیکیدرا بھی خاموش رہتے ہیں اگر یہ ظلم کسی یورپین ملکمیں ہوتا،یورپی ممالک میں ہوتا تو یہ خاموش نہ رہتے لیکن اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد مسلمانوں کو دھوکہ دینا ہے وہ کسی مسلمان ملک کی نہیں بلکہ یورپی اورکفار ممالک کی سرپرستی کرتا ہے آگ اگر اسرائیل و یورپ میں لگے تو بیدار ہوتا ہے۔

مسلم ممالک میں آگے لگے اسے کوئی فکر نہیں اٹھو مسلم حکمرانوں حق ادا کرو۔اپنی زبانوں کے تالے کھولو اور شامی حکمرانوں کو جواب دو ۔اپنے ضمیر کو جگاؤ ۔آج ان کو امیدہے تم مسلمانوں سے ہے او آئی سی کا اجلاس بلا ؤ اور آگے بڑھ کر حلب کے مسلمانوں کے لئے کچھ کرو۔اور پاکستانی حکمراں بھی اٹھیں پانامہ کی دلدل سے نکلیں اور شامی مسلمانوں کی مدد کے لئے کچھ کریں۔

Pakistan

Pakistan

یاد رکھئے ان کی امید وں کا مرکز ہم پاکستانی ہیں بتانے والے بتلاتے ہیں ایک فلسطینی بزرگ کعبۃ اللہ میں کھڑاے ہوکر پاکستان کی سلامتی کیلئے دعا کر رہا تھے کسی نے ان سے کہا بابا جی آپ کا اپنا وطن آگ کی لپیٹ میں ہے ،ماؤں بہنوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، بچوں اور بوڑھوں کو بے دردی سے شہید کیا جارہا ہے اور آپ دعا کر رہے ہیں پاکستان کے لئے ؟۔بزرگ کہنے لگے بیٹا پاکستان ہماری امیدوں کا مرکز ہے اگر پاکستان رہے گا تو ہم بھی سلامت رہیں گے۔آخر ہم کب تک سوئے رہیں گے کہ ہماری بہنیں پکار رہی ہیں ’’حلب کو بچا لو‘‘۔۔۔حلب کو بچا لو۔

تحریر: خنیس الرحمن
03009523925