حلب کے نواح میں ملیشیاؤں کے 5 ہزار جنگجو : برطانوی اخبار

Fighters

Fighters

حلب (جیوڈیسک) برطانوی اخبار “گارڈین” نے انکشاف کیا ہے کہ حلب کے نواحی علاقوں میں شامی سرکاری فوج کے شانہ بشانہ تقریبا 5 ہزار جنگجو موجود ہیں۔ عراقی اور افغانی ملیشیاؤں اور حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے ان جنگجوؤں کے جمع ہونے کا مقصد تیز اور فیصلہ کن پیش قدمی کی تیاری نظر آرہا ہے۔ حلب میں ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سرکاری فوج کو بعض محاذوں پر تقسیم کیا گیا ہے جب کہ حلب میں حساس نوعیت کے محاذ شیعہ ملیشیاؤں کے ہاتھ میں ہیں۔

عراق کے چینل “النجباء” کی جانب سے نشر کی جانے والی تصاویر میں شیعہ ملیشیا “النجباء” کے کمانڈر اكرم الكعبی کو حلب کے جنوبی نواح میں لڑائی کے محاذوں پر گھومتے پھرتے دکھایا گیا تھا۔

دوسری جانب ملیشیاؤں کی اسکرینوں پر کچھ روز قبل کے مناظر دکھائے گئے تھے جن میں الکعبی حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترتے نظر آرہے ہیں۔ اس کے بعد انہیں عسکری لباس میں حلب میں ہراول دستوں کی نگرانی کے لیے منتقل ہوتا دیکھا گیا۔

میدانی ذرائع کے مطابق حلب اور شام کے بقیہ علاقوں میں لڑنے والے شیعہ گروپوں کی تعداد تیس سے زیادہ ہے۔ حلب کے جنوبی نواح میں سب بڑی تعداد “حزب الله” کے ارکان کی ہے۔ ان کے ساتھ افغان ملیشیائیں اور عراق کی “النجباء” تحریک بھی موجود ہے۔

حلب کے شمال میں “النجباء” تحریک ، حزب اللہ اور “ابو فضل العباس” گروپ کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔
حندرات میں جہاں شدید معرکہ آرائی جاری ہے ، سب سے زیادہ بھاری تعداد “القدس بریگیڈ” کی ہے۔
شامی حکومت کی جانب سے مذکورہ ملیشیاؤں کے ذریعے حلب پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں کو اپوزیشن کے مسلح گروپوں کی جانب سے گھمسان کی مزاحمت کا سامنا رہے گا۔