واشنگٹن (جیوڈیسک) روس نے شام کے جنگ زدہ شہر، حلب میں جمعے کے روز 10 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے، تاکہ باغیوں اور شہری آبادی کو شہر چھوڑنے کی اجازت میسر آسکے۔
روسی جنرل اسٹاف کے سربراہ، ولیری جیراسیموف نے اِس ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ جنگ بندی، جس کی شامی اہل کاروں نے منظوری دی ہے، اس کے نتیجے میں ’’بے مقصد ہلاکتوں‘‘ سے بچا جا سکے۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ شہر کی دو نئی راہداریوں سے باغیوں کو جانے کی اجازت ہوگی، جن میں سے ایک ترک سرحد جب کہ دوسرے کا راستہ ادلب کے شہر کی جانب جاتا ہے؛ جب کہ باغیوں کو ہتھیار ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔
شہر چھوڑنے کا ارادہ رکھنے والی سولین آبادی کے لیے دیگر چھ راستے کھلے ہوئے ہیں۔
تاہم، حلب کے باغی گروپوں نے روس کی وہ پیش کش مسترد کردی ہے، جس میں اُن پر دروغ گوئی کا الزام لگایا گیا ہے اور جنگ بندی کو پبلک کے لیے میڈیا کی ایک حرفت قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل روس اور شام اِسی قسم کی جنگ بندی کا اعلان کرچکے ہیں، لیکن یہ کوششیں زیادہ تر ناکام رہی ہیں۔ تازہ ترین کوششیں اکتوبر کے وسط میں کی گئی تھیں، جب اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے امدادی ٹرک دو ہفتوں تک ترک سرحد پر کھڑے تھے، جنھیں اس تصدیق کا انتظار تھا کہ سفر کے لیے راستہ محفوظ ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ حلب کے مشرقی علاقے میں تقریباً 250000 شہری امدادی رسد کے منتظر ہیں، جب کہ سینکڑوں دیگر افراد کو طبی دیکھ بھال یا پھر انخلا درکار ہے۔