ایران (جیوڈیسک) ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل محمد علی جعفری نے کہا ہے کہ شام کے شہرحلب میں باغیوں کی شکست ایران کے اسلامی انقلاب کی ایک اور فتح ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حلب اسلامی انقلاب کی فرنٹ لائن ہے۔ اپنی جغرافیائی سرحدوں سے باہر اپنی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی پوری کوشش کرتا رہے گا۔
ایرانی حکام شام کے شہر حلب میں تباہی وبربادی اور انسانی جانوں کے ہولناک قتل عام کو مسلسل اپنی فتح اور کامیابی سے تعبیر کرتے ہیں۔ دوسری جانب شامی اپوزیشن قوتوں کا کہنا ہےکہ صدر بشارالاسد کے اقتدار کی بقاء کے لیے ایران لاکھوں لوگوں کے قتل عام کا مرتکب ہو رہا ہے۔
ایرانی فوج کے سربراہ نے اس بات کا اشارہ دیا کہ ان کا ملک علاقائی بحرانوں کے حل کے لیے خطے کے ممالک بالخصوص شام اور یمن میں اپنی مداخلت جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی سلامتی جغرافیائی سرحدوں تک محدود نہیں۔ جنرل جعفری نے کہا کہ ایران کا اسلامی انقلاب برآمد کرنا آیت للہ علی خامنہ ای کی قیادت میں ان کے ملک کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
پاسداران انقلاب کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار تہران میں ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔ مگر حیرت یہ ہے کہ ایران کے بڑے خبر رساں اداروں بالخصوص فارس نیوز اور ’تسنیم‘ نے جنرل جعفری کے ’حلب اسلامی انقلاب کا فرنٹ لائن‘ کے بیان کا دوسری زبانوں بالخصوص عربی اور انگریزی میں ترجمہ نہیں کیا۔
حلب کے بارے میں ایرانی عہدیداروں کے بیانات میں بھی واضح تضاد موجود ہے۔ ایران کا سرکاری موقف یہ رہا ہے کہ شام میں ایران کا کردار ایک عسکری مشیر کے سوا کچھ نہیں مگر عملا ایران سرتا پا اس جنگ میں گھسا ہوا ہے۔
فارس نیوزنے لکھا کہ جنرل جعفری نے اپنی تقریر میں اس بات کی طرف واضح اشارہ کیا ہے کہ ان کا ملک عراق، شام اور یمن میں مداخلت کررہا ہے۔ جنرل جعفری نے کہا کہ ایران کے دشمن تہران نے اسلامی انقلاب کو پھیلنے سے روکنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں مگر آج دشمنوں کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔ حلب کی فتح ایرانی انقلاب کی ایک نئی پیش قدمی ہے اور حلب اس انقلاب کا فرنٹ لائن شہر ہے۔
ایرانی فوج کے سربراہ نے حلب میں اسدی فوج کے قبضے کو اسلامی انقلاب کی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے اسے نئی اسلامی تہذیب کی ایک نئی بنیاد بھی قرار دیا۔ جنرل جعفری نے اسلامی انقلاب اور بین الاقوامی اسلامی برادری کا نقطہ آغاز قرار دیا، حالانکہ شام میں مداخلت کی وجہ سے عالم اسلام ایران پر کڑی تنقید کرتا چلا آ رہا ہے۔ ایرانی جنرل کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایک نئی اسلامی تہذیب کی داغ بیل ڈالنے جا رہا ہے۔
اب ایرانی انقلاب کی فتح کے نعرے کو زیادہ بہتر انداز میں فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے تمام ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ انقلاب کو دوسرے ملکوں تک پھیلانے کے لیے اپنی کوششیں تیزکریں۔ ایرانی حکام اور وہاں کی عوام کے باہمی خیالات میں بھی واضح فرق اور تضاد ہے۔ ایرانی عوام نہیں چاہتے کہ ان کی حکومت دوسرے ملکوں میں پانی کی طرح پیسہ بہائی جب کہ عوام بے روزگاری،غربت، منشیات اور خود کشی جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہوں۔