الجزائر (جیوڈیسک) الجزائر کے عبوری صدر عبدالقادر بن صالح نے کہا ہے کہ وہ ملک میں آزدانہ اور شفاف صدارتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے۔
ملک کے عبوری صدر منتخب ہونے کے بعد عبدالقادر بن صالح نے ایک بیان میں کہا کہ وہ تمام سیاسی قوتوں سے مشاورت کرکے انہیں اعتماد میں لیں گے اور سول سوسائٹی کو بھی ساتھ لے کرچلیں گے۔ قومی حکومتی اتھارٹی ملک میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اپنی تمام آئینی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔
بن صالح نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں نے آئین کے آرٹیکل 102 کے تحت تمام سیاسی طبقات کے ساتھ مشاورت کا پابند ہوں۔ ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کی تمام شرائط پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عبوری حکومت قومی مفادات کے لیے اپنی تمام ترانتظامی ذمہ داریاں پیشہ وارانہ انداز میں پوری کرنے، سیاسی قوتوں کےدرمیان پائے جانے والے اختلافات کو دور کرنے،آنے والے مراحل میں باہمی تعاون کو یقینی بنانے اور ملک میں آئین اور قانون کی عمل داری کے لیے تمام تر اقدامات کو بروئے کار لائے گی۔
خیال رہے کہ الجزائر کی پارلیمان کے ایوانِ بالا کے ارکان نے اسپیکر عبدالقادر بن صالح کو ملک کا نیا عبور ی صدر نامزد کیا ہے۔
الجزائر کے سابق صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ اپنے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کے بعد گذشتہ ہفتے مستعفی ہوگئے تھے۔ مظاہرین اب ان کے قریبی مصاحبین اور ان کی نسل سے تعلق رکھنے والے تمام سیاست دانوں سے حکومتی عہدے چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں مگر آئینی تقاضے آڑے آرہے ہیں اور اب آئینی قواعد کی پیروی کرتے ہوئے ایوانِ بالا کے اسپیکر کو 90 روز کے لیے عبوری صدر نامزد کردیا گیا ہے۔
انھوں نے اپنی نامزدگی کے بعد پارلیمان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں عوام کے مفادات کی تکمیل کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں ۔ آئین نے مجھ پر یہ بھاری ذمے داری عاید کی ہے‘‘۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے بن صالح کی نامزدگی کی حمایت کرنے سے انکار کردیا تھا اور انھوں نے پارلیمان کے اجلاس کا ب بھی بائیکاٹ کیا ہے ۔اس دوران میں سیکڑوں طلبہ نے دارالحکومت الجزائر میں عبوری صدر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
وہ دارالحکومت الجزائر میں مرکزی ڈاک خانے کے باہر جمع ہوکر احتجاج کررہے تھے ۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتوں کے دوران میں الجزائری عوام اسی جگہ اکٹھے ہو کر صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہیں۔
پارلیمان کے اجلاس سے قبل حکومت نواز اخبار المجاہد میں منگل کے روز ایک اداریے میں اس رائے کا اظہار کیا گیا تھا کہ بن صالح کو صدر کے منصب پر فائز نہیں ہونا چاہیے۔اخبار نے لکھا کہ شہری تحریک، پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں مختلف سیاسی گروپ اور حزبِ اختلاف انھیں قبول کرنے کو تیار نہیں۔