الجزائر (جیوڈیسک) افریقی ملک الجزائر میں طویل عرصے تک منصب صدارت پر فائز رہنے والے عبدالعزیز بوتفلیقہ گزشتہ روز اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔
اس سے قبل 6 ہفتے سے اُن کی 20 سال سے جاری حکمرانی کے خلاف نوجوانوں نے زیادہ تر پرامن اجتماعی احتجاج جاری رکھا جب کہ ملک کی طاقتور فوج کی جانب سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ جاری تھا۔
جونہی سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ پر 82 سالہ حکمراں کے مستعفی ہونے کا اعلان ہوا، سینکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل احتجاج جاری رہا جس میں عمر رسیدہ حکمراں کی حکومت سے علیحدگی کا مطالبہ کیا جاتا رہا، جس کے بارے میں متعدد افراد کہا کرتے تھے کہ اُن کا عام آدمی سے تعلق کٹ چکا ہے اور وہ ایک ایسی معیشت کی نگرانی کر رہے ہیں جس کی بنیاد خوشامد پر ہے۔
ایک جملے پر مشتمل بیان میں بو تفلیقہ نے اعلان کیا کہ وہ دستبردار ہو رہے ہیں جس کے بعد ایک خط سامنے آیا۔
واضح رہے کہ سال 2013 میں اُنھیں دل کا دورہ پڑا تھا تب سے وہ عوام سے رابطے میں نہیں رہے۔
خط میں بو تفلیقہ نے کہا ہے کہ میں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے چونکہ میں چاہتا ہوں کہ موجودہ تلخی ختم ہو جائے۔
عبوری دور میں ملک کے اداروں کی جانب سے کام جاری رکھنے کے لیے میں نے ضروری اقدامات کیے ہیں۔