علی خامنہ ای کے بیٹے سمیت 9 ایرانی شخصیات اور ایک ادارے پر امریکی پابندیاں عاید

Mojtaba Khamenei

Mojtaba Khamenei

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای سے تعلق رکھنے والے نو افراد اور ایک ادارے پر پابندیاں عاید کردی ہیں۔ان میں ان کا چیف آف اسٹاف،ایک بیٹا اور ایرانی عدلیہ کے سربراہ بھی شامل ہیں۔

امریکا کے محکمہ خزانہ نے ان پر یہ پابندیاں تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضے کے چالیس سال مکمل ہونے پرعاید کی ہیں۔اس نے اپنی ویب سائٹ پر ان پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ان کی زد میں آنے والوں میں ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف بھی شامل ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ اسٹیون نوشین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’محکمہ خزانہ آج ایران کے سپریم لیڈر کے ارد گرد موجود ان غیرمنتخب حکام کو پابندیاں کا ہدف بنا رہا ہے جو ان کی عدم استحکام کی پالیسیوں پر عمل درآمد کے ذمے دار ہیں۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ افراد ایرانی نظام کے وسیع تر تخریبی کردار سے وابستہ ہیں۔ان میں 1983ء میں بیروت میں امریکی میرین کی بیرکوں میں بم دھماکے ، 1994ء میں ارجنٹینا،اسرائیل باہمی تنظیم پر بم حملے ،شہریوں پر تشدد ، ان کی ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبروتشدد کی کارروائیاں شامل ہیں۔

محکمہ خزانہ نے جن ایرانی شخصیات پر نئی پابندیاں عاید کی ہیں، ان میں علی خامنہ ای کے دستِ راست وحید ہاغنین اور چیف آف اسٹاف محمد محمدی گولپیغانی ، ایرانی عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی اور سپریم لیڈر کا صاحب زادہ مجتبیٰ خامنہ ای شامل ہیں۔‘‘ ابراہیم رئیسی کو اس سال مارچ میں عدلیہ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

محکمہ خزانہ کی پابندیوں کے تحت کوئی بھی امریکی ادارہ یا فرد ان ایرانیوں کے ساتھ کوئی کاروباری لین دین نہیں کرسکے گا اور ان کی اگر امریکا میں کوئی جائیداد ہے تو اس کو ضبط کر لیا جائے گا۔