علی رضا عابدی قتل: جیل میں قید ایم کیو ایم لندن کے ملزمان سے بھی تفتیش کا فیصلہ

Ali Raza Abidi

Ali Raza Abidi

کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی پولیس ٹیم تشکیل دے دی گئی، جس نے جیل میں قید ایم کیو ایم لندن کے ملزمان سے بھی تفتیش کا فیصلہ کیا ہے۔

دیگر ارکان میں ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ زون طارق دھاریجو، قائمقام ایس پی کلفٹن سوہائی عزیز، ایس پی ڈی او مختیار احمد خاصخیلی، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن کلفٹن راجہ اظہر محمود، ایس ایچ او گزری انسپکٹر اسد اللہ منگی اور انویسٹی گیشن آفیسر انسپکٹر چوہدری امانت شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی نے جیل میں قید ایم کیو ایم لندن کے ملزمان سے بھی تفتیش کا فیصلہ کیا ہے اور تحقیقاتی کمیٹی ایس پی انویسٹی گیشن طارق دھاریجو کی سربراہی میں جیل کادورہ کرے گی۔

واضح رہے کہ علی رضا عابدی کو نامعلوم ملزمان نے 25 دسمبر کو ڈیفنس فیز 5 کے علاقے خیابان غازی میں ان کے گھر کے باہر فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گئے تھے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا تھا۔

علی رضا عابدی کے قتل کا مقدمہ گزشتہ روز گزری تھانے میں ان کے والد سید اخلاق عابدی کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

مقتول کے والد کا کہنا ہے کہ بچوں کو ڈنر پر لے جانے کے لیے علی رضا عابدی واقعے کے روز وقت سے پہلے گھر آئے تھے جبکہ گھر پر تعینات گارڈ واقعے کا عینی شاہد ہے۔

دوسری جانب سابق ایم این اے کے قاتلوں کی نئی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی منظرعام پر آچکی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹرسائیکل سوار حملہ آور علی رضا عابدی کی گاڑی کا تعاقب کرتے کرتے گھر تک پہنچے اور دروازے پر گاڑی رکنے کے بعد انہیں نشانہ بنایا گیا۔

اس سے قبل سامنے آنے والی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا تھا کہ علی رضا عابدی کی گاڑی جیسے ہی گھر کے دروازے پر رُکی، موٹر سائیکل پر تعاقب میں آنے والے دو ملزمان قریب آئے، پیچھے بیٹھے ملزم نے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے علی رضا عابدی پر پے در پے گولیاں چلائیں اور فرار ہوگئے۔

قتل میں بظاہر 2 ملزمان ملوث نظر آرہے ہیں، جن میں سے ایک موٹرسائیکل چلا رہا ہےجبکہ دوسرے نے دونوں ہاتھوں میں پستول تھام رکھی تھی۔ پولیس کے مطابق قتل میں استعمال ہونے والا ایک پستول 10 دسمبر کو لیاقت آباد میں احتشام نامی نوجوان کے قتل میں بھی استعمال ہوچکا ہے اور یہ واردات بظاہر کرائے کے قاتلوں سے کرائی گئی ہے۔

تفتیشی حکام نے جائے وقوع کے اطراف میں مزید 4 کیمروں کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی حاصل کرلی ہے۔ اب تک 6 مختلف مقامات کی سی سی ٹی وی ویڈیو حاصل کی جاچکی ہے۔

ذرائع کے مطابق واقعے کے مقام کی جیو فینسنگ بھی کرائی جارہی ہے۔