میران شاہ (جیوڈیسک) طالبان شوریٰ نے غیر ملکی شدت پسندوں اور کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ یا تو امن کے ساتھ رہیں یا پھر شمالی وزیرستان کو چھوڑ دیں۔
طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کی سربراہی میں طالبان شوریٰ کا اجلاس گزشتہ روز منگل کو کسی نامعلوم مقام منعقد ہوا، جس کے دوران غیر ملکی شدت پسندوں کو بے دخل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے دی گئی پندرہ روز کی ڈیڈلائن پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس سے قبل پیر کے روز حاجی شیر محمد کی سربراہی میں ایک قبائلی جرگے اور طالبان شوریٰ کے درمیان بھی اجلاس منعقد ہوا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گل بہادر گروپ جس کا حکومت کے ساتھ 2006ء میں ایک معاہدہ ہوا تھا، اس نے غیر ملکی شدت پسندوں اور ٹی ٹی پی کے حامیوں سے کہا ہے کہ اگر وہ علاقے میں رہنا چاہتے ہیں تو امن کے ساتھ رہیں یا دوسری صورت میں علاقہ چھوڑ دیں۔ منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں ایک ذرائع نے بتایا کہ ‘طالبان شوریٰ علاقے میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کرے گی’۔
طالبان شوریٰ کے ترجمان احمد اللہ احمدی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اجلاس میں پیر کے روز بویا چیک پوسٹ پر ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کی گئی، جس میں تین فوجی ہلاک اور پانچ خواتین سمیت دیگر 15 افراد زخمی ہوگئے تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ معاہدہ 20 جون تک برقرار رہے گا۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جرگے کی طرف سے علاقے میں اعلانات کیے گئے ہیں کہ لوگ اپنے گھروں سے نقلِ مکانی نہ کریں۔ جرگے نے لوگوں سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ بنوں سے واپس وزیرستان آجائیں۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ حاجی شیر محمد نے مقامی لوگوں کو اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت علاقے میں کسی قسم کا فوجی آپریشن نہیں کرے گی اور تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔
لیکن لوگوں نے جرگے کی جانب سے کیے جانے والے ان اعلانات کو نظرانداز کرتے ہوئے وزیرستان سے بنوں کی جانب نقلِ مکانی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاجی شیر محمد اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کو روکنے کے لیے آخری کوششیں کررہے ہیں۔