تہران (جیوڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے خطۂ خلیج میں غیر ملکی طاقتوں کی موجودگی کو تناؤ کا بنیادی منبع قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ خطے میں غیر ملکی طاقتوں کی موجودگی سے سکیورٹی کی صورت حال ہرگز بھی بہتر نہیں ہوگی بلکہ ان سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ جبل الطارق ( جبرالٹر) میں ایران کے ایک آئیل ٹینکر کی ضبطی برطانیہ کے لیے منفی مضمرات کی حامل ہوگی۔ وہ اتوار کو تہران میں عُمانی وزیر خارجہ یوسف بن علوی بن عبداللہ سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم کے مطابق ’’جبل الطارق میں برطانیہ نے ایرانی ٹینکر کو غیر قانونی طور پر پکڑا تھا۔ اس کارروائی سے اس کو کچھ فائدہ نہیں پہنچے گا اوراس کے برطانیہ کے لیے مضمرات ہوں گے‘‘۔
حسن روحانی ایران کے تیل بردار بحری جہاز گریس ایک کو پکڑنے کا حوالہ دے رہے تھے۔ برطانیہ کی شاہی بحریہ نے چار جولائی کو اس جہاز کو یورپی یونین کی شام پر عاید کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں پکڑ لیا تھا۔ اس پر ایران کا خام تیل لدا ہوا تھا اور یہ شام جا رہا تھا۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ خلیجِ عر، آبنائے ہُرمز یا خلیج عُمان میں جہاز رانی کی سلامتی کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کو قبول نہیں کیا جائے گا اورایران ایسی خلاف ورزیوں پر کوئی رو رعایت نہیں برتے گا۔
انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’امریکا کی گذشتہ سال 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے سے علاحدگی تمام تناؤ اور خطے میں آج رونما ہونے والے تمام واقعات کی جڑ بنیاد ہے‘‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں اس جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے بعد ایران کے خلاف دوبارہ کڑی اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں جس سے اب ایران کی تیل کی برآمدات نصف سے بھی کم ہو کر رہ گئی ہیں اور اس کی قومی معیشت زبوں حال ہوچکی ہے۔