سب کا پالنے والا اللہ امریکا نہیں

Coal

Coal

تھر لگنائٹ مقامی اثاثہ ہے اوریہ ہمیں وافر مقدار میں دستیاب ہے یعنی کہ تھرمیں پائے جانے والے کوئلے کے ذخائرکے بارے میں مُصدّقہ اطلاعات یہ ہیں کہ یہ دنیا کے ساتویں بڑے ذخائر ہیں جن میں پائے جانے والے کوئلے اندازے کے مطابق 175 بلین ٹن ہیں جن سے پاکستان اگلے 200 سال یعنی دو صدیوں تک 100,000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتاہے، اور تھر کے کوئلے کے بارے میں خام و قوی خیال یہ بھی ہے کہ تھر کے کوئلے کے ذخائر مُلک میں بجلی کی پیداوار کے لئے نہایت موزوں ہیں، اِسی لئے تو تھر کول جیسی قدرت کی دی گئی اِس عظیم نعمت کو کارآمد بنا کر تھر کول سے وسیع پیمانے پر پیداوار کے فوائد حاصل کرنے کے لئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے جمعتہ المبارک 31 جنوری 2014 کو تھرکول مائننگ اینڈ پاور پروجیکٹ کا افتتاح عین ایسے وقت میں کیاجب مُلک کو توانائی کے بہت بڑے اور سنگین بحران کا سامنا ہے۔

اگرچہ یہ ٹھیک ہے کہ اِس منصوبے کو نیک نیتی اور پُرخلوص جذبات کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا تو اِس منصوبے کی تکمیل کے ساتھ ہی پاکستان ترقی و خوشحالی کی اُوجِ ثریا کو چھولے گا، مگر ایسا لگ نہیں رہا ہے کہ پاکستان اپنے تھر لگنائٹ مقامی اثاثے سے اپنے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا، کیوں کہ اِس کی افتتاحی تقریب کے ساتھ ہی دہشت گردِ اعظم اور ہمارا نام نہاد دوست امریکا کے پیٹ میں مروڑ اُٹھنے شروع ہو گئے ہیں اور اِس نے تھرکول منصوبے پر اپنے تحفظات کا ایسے ہی اظہار کرنا شروع کر دیا ہے جیسے امریکا نے پاک ایران گیس منصوبے پر کئے تھے اور بالآخر امریکا ہمارے حکمرانوں پر دباؤ ڈال کر اور دھونس دھمکی سے ہم سے پاک ایران گیس منصوبے کو گھٹائی میں ڈلوانے میں بڑی حدتک کامیاب ہوتا دکھائی دے رہاہے اور اَب ایک مرتبہ پھر امریکا نے ہمارے تھر لگنائٹ منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کچھ یوں کیا ہے کہ”کوئلے سے بجلی پیدا کرنا عالمی پالیسی کے منافی ہے” اِس پر ہمارے حکمران حیران ہوں کہ نہ ہوں مگر اِس امریکی حربے پر عوام ضرور شسد رہیں اور اِس امریکی ہٹ دھرمی اور تحفظات کو پاکستان سے دُشمنی قراردے رہے ہیں۔

America

America

آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیا بھر میں کوئلہ بھی قدرِ سستااور آسان توانائی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے، اور جب ہی تو دنیا کے بیشتر ایٹمی اور ترقی یافتہ ممالک جن میں چین، امریکا سمیت بھارت اور جرمنی اور دیگر ممالک بھی شامل ہیں وہ کوئلے سے 80 فیصد سے زائد بجلی پیدا کر کے اِس ہی بجلی سے اپنی صنعتوں اور کارخانوں کی پیداواری صلاحیتوں کو بڑھاکر اپنی معیشت کو مستحکم بخش رہے ہیں ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا کوئلے سے 80 فیصد بجلی پیدا کرنے والا دنیا کا واحد مُلک قرار پاکر سرِ فہرست ہے اور اِسی طرح چین 78 فیصد، بھارت 53 فیصد, امریکا جو پاکستان کے تھرکول سے بجلی پیدا کرنے کو عالمی پالیسی کے منافی قراردے رہاہے یہ کم بخت خودبھی کوئلے سے 50 فیصد بجلی پیدا کرنے والا دنیا کا بڑا مُلک ہے اور دیکھو تو صحیح امریکا کی حرامی خوری یہ پاکستان کو کوئلے سے بجلی پیدا کرنے سے کیسے ڈرا اور دھمکا رہا ہے،جبکہ جرمنی 47 فیصد، برطانیہ 30 فیصد، عالمی اوسط 46 فیصد ہے جبکہ حیرت انگیز طور پر پاکستان جو دنیا کا ایٹمی مُلک ہے یہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا وہ واحد مُلک ہے جو کوئلے سے صرف 0.1 فیصد بجلی پیدا کرتا ہے، اور آج جب اِس نے اپنے تھرلگنائٹ کے مقامی اثاثے سے 200 سال تک 100,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے تھرکول پروجیکٹ کا افتتاح کیا ہے تو کیوں امریکا اِس پر اپنے طرح طرح کے تحفظات کے ساتھ چیخ پڑا ہے…؟

اگرچہ آج یہ بات تو واضح ہو گئی ہے اور جِسے عوام تو سمجھتے ہیں مگر افسوس تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران خواہ وہ سِول (جمہوری )ہوں یا فوجی آمر بس وہ ہی یہ بات نہیں سمجھتے ہیں کہ امریکا ہمارا حقیقی دوست نہیں ہے..؟ کیوں کہ کوئی بھی حقیقی دوست اپنے حقیقی دوست کی ترقی و خوشحال کا پر حسد نہیں کرتا ہے اور اپنے دوست کی کسی بھی اچھی چیز اور اِس کی ترقی اور خوشحالی کا قطعاََ مخالف نہیں ہوتا ہے مگر پچھلے 67 سالوں کے دوران ساری پاکستانی قوم نے یہ دیکھ لیا ہے کہ امریکا ہماری ہر ترقی اور خوشحالی اور ہمارے مُلکی استحکام بخش منصوبوں اور پرجیکٹس سے ہمیشہ خائف رہا ہے اور ہمیشہ سے ہی اِس نے ہماری ہر اچھی پلاننگ میں اپنے تحفظات کے کیڑے نکالے ہیں، اور ہمیں دیدہ ودانستہ خودسے یا اپنے مختلف ذرائع سے ہر اُس کام کے کرنے سے روکا ہے جس کی تکمیل سے ہمارے وسیع تر مُلکی مفادات وابستہ رہے ہوں، امریکا کا ہمارے ہر اچھے اور دیرپا منصوبے پر فضول کے تحفظات کا اظہار کرنے کا مقصدیہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ ہمارے ہر منصوبے اور ہمارے دیرپا مقاصد کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور اِسی طرح آج بھی جب پاکستان نے اپنے تھرکول (کوئلے سے)بجلی پیدا کرنے والے منصوبے کی افتتاحی تقریب کی اور اِس منصوبے کی جلد تکمیل سے مُلک کو بجلی و گیس کے بحرانوں سے نکالنے کا عزمِ صمیم کیا ہے

اِس کے فوراََ ہی بعد امریکا اپنے سخت ترین تحفظات لئے ہمیشہ کی طرح اِس مرتبہ بھی پاکستان کے سامنے آن کھڑا ہوا ہے، آج امریکا نے پاکستان کے تھرکول منصوبے پر اپنے ایسے ایسے سخت ترین تحفظات کی بھر مار شروع کر دی ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے امریکی تحفظات کا سلسلہ جاری رہا تو مستقبل قریب میں امریکی دباؤ میں آکر ہمارا یہ منصوبہ بھی پاک ایران گیس منصوبے کی طرح امریکی سازشوں اور امریکی مفادات کی نظر ہوکر سُرخ فائلوں میں بند کر کے غرق کر دیا جائے گا، اور امریکا اپنایہ کام ہمارے اِن ہی اپنے پِٹھو حکمرانوں سے کروائے گا جنہوں نے 31 جنوری 2014 کو تھرکول منصوبے کے وقت یہ کہا تھا کہ سیاسی قیادت متحد ہے ہوسکتا ہے کسی کو ہمارا مل بیٹھنا اچھانہ لگے ‘ہمارے حکمرانوں کی بندھی ہوئی زبان اور سِلے ہوئے لب کے کسی کونے سے اپنے لئے نکلے یہ جملے امریکیوں کے دل و دماغ پر ہتھوڑے بن کر برس رہے ہیں اور امریکیوں کے کانوں میں یہ جملے ایسے بیٹھ گئے ہیں کہ امریکیوں نے اِس کا علاج یہ نکالاہے کہ امریکا تھرکول منصوبے کو یہ جملے کہنے والوں سے ہی اِس منصوبے کا خاتمہ اِن ہی کے ہاتھوں سے کرائے گاجس سے امریکا اپنی پاکستان نہ کھپے کی سازش کو تقویت بخش دے گا، یعنی یہ کہ امریکا ہمیں اپنی مفاد پرستانہ دوستی کی آڑمیں اپنی امدادوں اور سودسے بھرے قرضوں کے عوض ہمیں اپنا غلام بنائے رکھنا چاہتا ہے، اور ہماری ہر اُس ترقی اور خوشحالی کے خلاف ہے جس کی تکمیل سے ہم اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتے ہیں۔

اَب یہ بات توہمارے اِن امریکی پِٹھو حکمرانوں کو سمجھنی چاہئے کہ امریکا اِنہیں اقتدار کی بھیک دے کر اِن ہی کے ہاتھوں سے پاکستان سے وابستہ اپنے کیسے کیسے مفادات حاصل کر لیتا ہے، یہاں میرامنہ کھلا تو شائد بندنہ ہو مگر سمجھانے کے لئے بس اتناہی کافی ہے کہ ہمارے حکمران اور ہم وہ ایسے امریکی وفادار جانور ہیں جو اپنے مالک سے ہر مرتبہ دھتکارے جانے کے بعد بھی اِسی کے درسے روٹی کھانے کو اپنی تسکین کاباعث سمجھتے ہیں۔

اگرچہ آج ہمارے حکمرانوں نے یہ کہہ تو دیا ہے کہ ہماری سیاسی قیادت متحد ہے اور ہمارا مُلکی مفاد میں مِل بیٹھنا کسی کو پسند نہیں آئے گا مگر دیکھنا پھر بھی یہی لوگ آئندہ چند دِنوں میں تھرکول بجلی منصوبے پر اپنی زبانوں کے ساتھ امریکیوں جیسا تحفظات کرتے نظرآئیں گے، آج اگر یہ خدا کی قسم اپنے مُلک اور قوم کے ساتھ مُخلص ہیں اور حقیقی معنوں میں اِس پاک دھرتی کے جیالے سپوت ہیں اور اپنے ماں باپ کی حقیقی اولادیں ہیں تو وہ امریکی ڈالروں کے عو ض نہیں بکے گیں اور اَب نہ اِس منصوبے پر کسی امریکی دباؤ میں آکراِس وسیع تر مُلکی مفاداتی منصوبے کو بند کریں گے، بلکہ اَب ہمارے حکمرانوں کے لئے وقت آگیا ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں یہ ثابت کر دیں کہ واقعی ہماری سیاسی قیادت متحد ہے اور اپنے اِسی متحد ہونے سے دنیا کو یہ بھی بتادیں کہ ہمارا مِل بیٹھنا جِسے پسند نہیں وہ کوئی اور نہیں بلکہ وہ ہمارا مفادت پرست اور ہماری ترقی و خوشحالی سے جلنے والا ہمارا دوست امریکا ہے اور پھر اِس کے بعد امریکا کے کان پکڑ کراِس کی ٹانگیں توڑے کر اِسے مُلک سے ایسے باہر کردیں کہ یہ پھر ہمارے مُلک اور ہمار ی سرزمین پر دوبارہ نہ داخل ہونے پائے، بس اِس کام کے لئے بھی ہمارے حکمرانوں کو ذراسی ہمت کرنی پڑے گی، اور اِس بات پر اپنا یقین پکا کرنا پڑے گا کہ سب کا پالنے والا اللہ رب العزت ہے، امریکا نہیں ہے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com