کراچی (جیوڈیسک) آل چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ڈیوٹی اسٹرکچر اور دیگر ٹیکسوں سے متعلق پالیسیوں میں عدم تسلسل، وعدوں کے باوجود پیچیدگیاں ختم نہ کرنے اور ٹیکس حکام کے صوابدیدی اختیارت کے باعث ایف بی آر کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔
ہفتہ کو گوجرانوالہ چیمبرآف کامرس میں آل پاکستان چیمبرزآف کامرس کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں 16 چیمبرز آف کامرس نے شرکت کی اور ایف بی آر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی چیمبرآف کامرس کے صدر عبداللہ ذکی نے ٹیکس حکام کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اسلام آباد میں جاری سیاسی دھرنوں سے اگرچہ ملکی معیشت اور تجارتی وصنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود تاجر برادری اس سیاسی معاملے میں غیرجانبدار ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فہم وفراست کے ساتھ جاری سیاسی تنازع کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر حکام کی تاجر برادری کے ساتھ عدم تعاون کی پالیسی اور ٹیکس پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے تاجر برادری میں ایف بی آر سے متعلق اعتماد ختم ہوگیا ہے۔
ایف بی آر نے وعدے کے باوجود کمرشل اور انڈسٹریل امپورٹ کے درمیان سیلزٹیکس کے 4.5 تا 5 فیصد کے نمایاں فرق کو تاحال ختم نہیں کیا جس کی وجہ سے ملک میں کمرشل امپورٹ بند ہوگئی ہے جبکہ صنعتوں کے نام درآمد ہونے والے خام مال کی وسیع مقدار کھلی منڈیوں میں فروخت ہورہی ہے۔ عبداللہ ذکی نے بتایا کہ چار سال قبل ایف بی آر نے تاجروں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا کہ ہرقسم کی فنشڈ پروڈکٹ کی امپورٹ پر اگر 3 فیصد ویلیوایڈیشن ٹیکس ادا کردیا جائے تو متعلقہ امپورٹر کا آڈٹ نہیں کیا جائے گا لیکن اس معاہدے کے باوجود ایف بی آر نے درآمدی سطح پر3 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنے والوں کا آڈٹ شروع کردیا ہے جو باعث تشویش ہے۔
کانفرنس سے لاہور چیمبر آف کامرس کے کاشف انور بھی ایف بی آر حکام پر برس پڑے۔ انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس آر او 608 کے تحت ان ریٹیلرز جن کی دکانیں یا آؤٹ لیٹس ایئرکنڈیشنڈ مالز میں ہیں،ان کے پاس ڈیبٹ، کریڈٹ کارڈ مشینزیا ان کی ایک سے زائد ایک ہی نام سے دکانیں ہوں کو ہراساں کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہے، ایف بی آر کے اس طرز عمل سے ٹیکس نیٹ میں وسعت کے بجائے کمی ہوگی کیونکہ ایف بی آر حکام کی کوشش ہے کہ ایس آراو 608 کے تحت مذکورہ ریٹیلرز کو جی ایس ٹی نیٹ میں لایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے ماتحت ڈائریکٹریٹ آف انٹیلی جنس کو ایس آراو 351 کے تحت دیے گئے صوابدیدی اختیارات پرایف بی آر نے اگرچہ اس ایس آراو کو معطل کردیا ہے لیکن تاحال اس کے منسوخی کے احکام جاری نہیں کیے گئے ہیں، اسی طرح متعدد وعدوں کے باوجود تاجربرادری کو نہ تو انکم ٹیکس اور نہ ہی سیلزٹیکس ریفنڈ ادا کیے جارہے ہیں ایف بی آر ٹیم کی اگراسی نوعیت کی پالیسیاں جاری رہیں تو ملکی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
کانفرنس میں موجود وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیر نے اپنے مختصرخطاب میں یہ جواز پیش کیا کہ اسلام آباد کے سیاسی دھرنوں کی وجہ سے چیمبرز آف کامرس کی بھیجی گئی سفارشات پر کام نہیں ہوسکا کیونکہ دھرنوں کی وجہ سے وزارت تجارت بند جبکہ ایف بی آر ہاؤس میں بھی سرگرمیاں معمول کے مطابق نہیں ہیں۔ کانفرنس میں ممبرسیلزٹیکس ایف بی آر شاہد اسد بھی موجود تھے۔