گجرات (جیوڈیسک) ظہور الہیٰ سٹیڈیم میں تحریک انصاف کے کارکنوں سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور خورشید شاہ دھرنا ختم کرنے کی خوش فہمی میں نہ رہیں۔ اسلام آباد دھرنا وزیراعظم کے استعفے کے بغیر ختم نہیں ہوگا۔
ابھی نواز شریف کیلئے استعفیٰ دینا اس لئے مشکل ہے کیونکہ انہوں نے کنٹریکٹس سے اربوں روپیہ کمانا ہے لیکن ہم اسلام آباد سے وزیر اعظم کا استعفیٰ لئے بغیر نہیں جائیں گے۔ عمران خان نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ 30 نومبر کو ہر صورت اسلام آباد دھرنے میں پہنچیں کیونکہ تبدیلی کا وقت آ گیا ہے۔
اسلام آباد پہنچنے والے تمام پاکستانیوں کی زبان پر گو نواز گو ہوگا۔ نواز شریف جتنے مرضی کنٹینرز کھڑے کرلیں لیکن وہ 30 نومبر کو انسانی سمندر کو نہیں روک سکتے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ گجرات کی عوام کو دیکھ کر مجھے نیا پاکستان نظر آ رہا ہے۔ میں گجرات کے شہریوں کا شاندار استقبال پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر ہونے والے خود کش حملے کا بہت افسوس ہے تاہم انہوں نے پاکستانی خواتین کے بارے میں جو بات کی اس سے بہت دل دکھا ہے۔ ہم علامہ اقبال اور اسلام کی بات کرتے ہیں، کیا جلسے میں اس طرح کی باتیں مغربی تہذیب ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں پاکستان کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں بھی حصہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ڈاکٹر طاہر القادری اور عوامی تحریک کے کارکنوں کو کبھی نہیں بھول سکتا۔ طاہر القادری نے میرے ساتھ اسلام آباد میں اتنا طویل دھرنا دیا جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں۔ دنیا میں اتنے طویل دھرنے کی کہیں کوئی مثال نہیں ملتی۔
بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غربت ہتھیاروں اور جنگ سے ختم نہیں ہو سکتی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ کشمیر کا مسئلہ حل کریں لیکن وہ غلط راستے پر چل نکلے ہیں۔ میں ان کی تقاریر سن رہا ہوں۔
وہ آج کل پاکستان کیخلاف بہت زہر اُگل رہے ہیں جو دونوں ملکوں کیلئے کسی طرح بھی درست نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر حل کرکے دونوں ملکوں سے غربت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ استعفے قبول نہ کئے جائیں۔
وزیراعظم کون ہوتے ہیں ہمارے استعفے منظور یا نامنظور کرنے والے۔ ہم حتمی فیصلہ کر چکے ہیں کہ ہمارے اراکین اسمبلی نہیں جائیں گے لیکن اگر کوئی ہمارا ممبر پارلیمنٹ اسمبلی گیا تو اس کی پارٹی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔ عمران خان نے محرم الحرام کے بعد پنجاب میں ہر ہفتے 2 جلسے کرنے کا اعلان بھی کیا۔