تحریر : میر افسر امان عالمی رابطہ کونسل تھنک ٹینک کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں کشمیر کے موجودہ حالت پر ایک آل پارٹی کانفرنس منعقد کی گئی۔ عالمی راطبہ کونسل کے چیئر مین جناب نصرت مرزا صاحب نے پچھلے سال بھی اسی ہوٹل میں کشمیر پر آل پارٹی کانفرنس کا اہتمام کر چکے ہیں ۔ اس کانفرنس میں کراچی میں موجود سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے کشمیر پر خطاب کیا تھا۔ جس میں راقم بھی شریک ہوئے تھے۔ اس سال بھی کشمیر کے حوالے سے ملک کی مشہور سیاسی مذہبی جماعتوں کے رہنما، دانشور،کالمسٹاور عدلیہ سے متعلق نمائندوں اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔یاسین ملک صاحب نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 5 فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے مسئلہ کشمیر اجاگر کرے۔ آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز ہے کہ مسئلہ کشمیر صرف دو ملکوں کا نہیں بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ عالمی رابطہ کونسل کے چیئرمین جناب نصرت مرزاحکومت ہر شعبوں کے افراد کو سفیر بنا کر مختلف ممالک میں بھیجے۔ محمد حسین محنتی صاحب نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ نے کہا کہ جیسے آزاد کشمیر جہاد سے آزاد ہوا تھا،اسی طرح جہاد سے ہی مقبوضہ کشمیر بھی آزاد کرایا جا سکتا ہے۔
مولانا شبیر حسین میثمی صاحب نے کہا کہ اگر امت مسلمہ متحد ہوگئی تو کشمیر اور فلسطین کے عوام پر ظلم نہیں ہوسکے گاکشمیر اور فلسطین کے معاملے میں پوری امت سے ایک سوال ہے ۔ سورہ نساء میں اللہ کا حکم ہے کہ مظلوم کی آواز پر لبیک کہو۔ اسرائیل ہو یا بھارت ہو ان کے مظالم کو روکنے کے لئے عملی اقدامات ہمیں خود اٹھانا ہوگا۔سلمان مجاہدبلوچ نے کہاکشمیر کمیٹی مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں ناکام رہی۔ جمال احمد صاحب نے کہا کہ مودی سرکار کشمیریوں پر وحشیانہ تشدد کررہی ہے۔مقصود الزمان تحریک انصاف آزاد کشمیر ونگ سندھ کے صدر نے کہا کہ کشمیریوں سے یکجہتی کے اظہار کے لئے 5 فروری کا انتظار نہ کریں۔ ہم صرف یکجہتی کا اظہار نہ کریں بلکہ اس کے لئے عملی اقدام کرنا ہوگا۔ یہ تحریک تکمیل پاکستان بھی ہے۔
کشمیر کی آزادی کی تحریک کو کامیاب بنانا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ آگے پانی کے لئے جنگیں ہوں گی۔ کشمیر پاکستان کے لئے شہ رگ ہے۔ یہ بات قائداعظم نے بھی فرمائی تھی۔ دریائوں کا ماخذ کشمیر ہے۔ ہمیں اس کے لئے کام کرنا ہوگا۔سردار نزاکت صاحب نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہے، فلسطین میں ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔ وہ بھی کشمیریوں کی طرح ظلم کا شکار ہیں۔ قائداعظم نے فلسطین کو شہ رگ نہیں کہا بلکہ کشمیر کے لئے فرمایا تھا۔ کشمیریوں کو پاکستان کی اخلاقی و معاشرتی مدد چاہیے۔ کشمیر کی جنگ ہندو مسلمان کی نہیں ہے بلکہ یہ مظلوموں کی جنگ ہے۔ نہرو یونیورسٹی کے 2000 طلبا نے کشمیر کے لئے مظاہرہ کیا تھا۔ کشمیر کے لئے پاکستان کی قربانیاں ہیں۔ ہم پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستانی ہیں۔جمال احمد اصاحب نے کہا کہ کیو ایم کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ حریت رہنمائوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ کشمیر میں مظالم کی انتہا ہے۔ عورتوں کی بے حرمتی ہورہی ہے۔ بچوں اور جوانوں کو مارا جارہا ہے۔ نماز پڑھنے کی پابندی ہے۔بھارت سیکولر ازم کا نعرہ لگاتا ہے لیکن درحقیقت وہاں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔
حکومت کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔سید زمان علی جعفری تحریک لبیک نے کہا کہ آزاد معاشرے میں اپنا نظریہ کسی پر تھوپنا جائز نہیں ہوتا۔٧٠ سال سے تقاریر اور باتیں ہورہی ہیں لیکن کشمیر آزاد نہیں ہوسکا۔ لیکن کچھ مخلص لوگ ہیں جن کی وجہ سے یہ مسئلہ اجاگر ہوتا رہتا ہے۔ پاکستان بننے کا مقصد صرف ایک خطے کا حصول نہیں تھا۔ اقبال نے کہا تھا کہ ملت سے قوم اور وطن بنتے ہیں۔ کشمیری ہمارے مسلمان بھائی ہیں۔ مسلمان کسی بھی خطے کا تکلیف میں ہو تو درد پوری امت کو ہوگا۔ حدیث کے مطابق ہم ایک جسم ہیں کسی عضو میں تکلیف ہورہی ہے تو پورا بدن متاثر ہوگا۔ جو نظریہ پاکستان بننے کا نظریہ تھا وہی کشمیریوں کا نظریہ ہے۔ کشمیریوں سے ہمارا رشتہ کیا لالہ الااللہ۔ پاکستان کی تحریک کا یہ اگلا حصہ ہے۔ ہمیں کشمیر کی آزادی میں ہر طرح سے حصہ ڈالنا ہوگا۔کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان کی تکمیل نہیں ہوتی۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی مظالم کو اجاگر کرے اور کشمیریوں کی ہر سطح سے مدد کرے۔بشیر احمد حدوزئی صاحب نے کہا کہ گزشتہ ماہ پونچھ سیکٹر میں ٢٠٠٠ اور اس سے پہلے سری نگر سے گمنام قبریں برآمد ہوئی تھیں۔٢٢ ہزار خواتین بیوہ اور ایک لاکھ بچے یتیم ہوچکے ہیں۔٢ سال پہلے برہان وانی کو شہید کیا گیا تھا۔ پرندوں کا شکار کرنے والی گن کشمیر کے بچوں اور جوانوں پر چلائی جارہی ہے۔
کشمیروں کو پرندے سمجھا گیا ہے۔ پیلٹ گن کی وجہ سے٤ ہزار لوگوں کی بینائی چلی گئی۔ کشمیر میں٨٥ فیصد سے زائد لٹریسی ریٹ ہے۔ بھارت سب سے بڑا جمہوریہ کہلاتا ہے۔ ٢٦ اکتوبر١٩٤٧ء کو سردار ابراہیم کی قیادت میں جب تحریک شروع ہوئی تو اس میں شامل ہوگئے۔جب سلامتی کونسل نے ٥س جنوری ١٩٤٩ء کو قرارداد منظور کی کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے گا۔ بھارت نے تقریباً ٢٧ مرتبہ اس بات کی یقین دہانی کروائی۔ پاکستان کو یقین دلایا تب جا کر فائربندی ہوئی۔٥١ ١٩ ء میں نہرو نے اس کی خلاف ورزی کی۔١٩٥٧ء میں بھارت نے کشمیر میں فوج بھیج دی جس کے بعد کشمیری پھر اٹھ کھڑے ہوئے۔ کشمیر کے مسئلہ پر دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو خطے کے تمام انسان متاثر ہوں گے۔ جنگ کشمیر کے مسئلہ کامسئلہ کا حل نہیں ہے۔ کشمیری رہنما کے ایچ خورشید جو قائد اعظم کے پرائیویٹ سیکر ٹیری تھے ،نے١٩٦٢ء میں یہ نظریہ دیا تھا کہ کشمیری سفیروں کے ہاتھ میں کشمیر کا مسئلہ دے دیا جائے۔ ہندوستان ایک بڑی منڈی ہے۔ سعودی عرب سب سے بڑا ایوارڈ بھارتی حکمران کو دے رہا ہے۔ دبئی میں مندر تعمیر جا جارہا ہے۔ چاہ بہار میں بھارت کی سرمایہ کاری ہے۔ ان حقائق کو مدنظر رکھ کر ہمیں کام کرنا ہوگا۔اس کا توڑ اس طرح ہوسکتا ہے کہ کشمیریوں کے نمائندہ وفود بنا کر ساری دنیا میں بھیجا جائے۔علامہ احمد اقبال رضوی صاحب رہنما مجلس وحدت المسلمین نے کہا کہ حدیث ہے کہ جس شخص کو مسلمانوں کا خیال نہیں۔ مسلمان نہیں۔ سلام ہے کشمیر کے حریت پسندوں کو جو ظلم کو برداشت کرتے ہوئے اس تحریک کو جاری رکھے ہوئے۔ کشمیری خواتین کو خصوصی سلام ہو۔ جو سہاگ اور اپنے گود کے پالوں کو قربان کررہی ہیں۔ ہندوستان کے مظالم کی مذمت کرنا ہمارا فرض ہے۔ ظلم زیادہ دیر نہیں چل سکتا، کشمیریوں کے ساتھ ہمارے دل دھڑکتے ہیں۔ حکومتوں کے پاس اختیارات ہیں۔ خارجہ پالیسی بنانا ان کی ذمہ داری ہے۔ حکومت آواز نہیں اٹھائی گئی تو موثر کام نہیں ہوسکے گا۔حکمران آموں کی پیٹیاں اور ساڑیوں کو قبول کرنا چھوڑ دیں۔ بھارتی حکمرانوں کو شادیوں پر تمام قواعد کو توڑ کر بلایا جاتا ہے۔ شہیدوں کے خون کا کوئی لحاظ نہیں رکھا جاتا۔کیا ایک نمائندہ عوامی حکومت کا چلن یہ ہوتا ہے۔
ہمارے حکمرانوں کو کشمیریوں کی مظلومیت سے نہیں بلکہ اپنی تجارت کو فروغ دینے سے دلچسپی ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک روز کی تعطیل کر دینے سے اس کا فرض پورا نہیں ہوتا بلکہ اُسے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔زبیر ہزاروی صاحب جمعیت علمائے پاکستان نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ٥ فروری کو تعطل کرکے اپنی ذمہ داری پوری کرلیتی ہے۔ جب تک سنجیدگی نہیں ہوگی مسئلہ کشمیراُجاگر نہیں ہوسکے گا۔٥ فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور قرارداد پاس کی جائے کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ ہم کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں۔ کیا عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو یہ سارے مظالم نظر نہیں آرہے۔ ہمارے حکمرانوں کو کلبھوشن کے مسئلے پر بھارت کی خفگی کی فکر تھی۔ حکومت کو بھارتی حکمرانوں سے دوستی کی زیادہ فکر ہے۔ کشمیر کا مسئلہ زیادہ احساس ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ لیکن حکمران اس سے غفلت برت رہے ہیں۔ کشمیر کے بغیر پاکستان مکمل نہیں ہے۔سردار مقبول زمان چیئرمین کشمیر رابطہ کونسل نے کہا کہ دنیا٢ بلاکس میں تقسیم ہوگئی ہے۔، قرارداد نمبر٣٩ کے تحت کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ ہے۔ مشرقی تیمور میں عیسائیوں کی اکثریت ہے۔ داروفر میں عیسائی کی اکثریت ہے۔
مشرقی تیمور کو انڈونیشیا سے داروفر کو آزاد کردیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ فعال ہوجاتی ہے۔ کشمیر کمیٹی کے صرف ١٣اجلاس ہوئے۔ سالانہ١٠٠ ملین سے زیادہ کا بجٹ ہے۔ کشمیر لبریشن سیل بنایا گیا جس کا کروڑوں کا بجٹ ہے۔ او آئی سی کے Contoct گروپ بنایا اس میں سعودی عرب، پاکستان، نائجیر کو شامل کیا گیا۔سلمان مجاہد بلوچ ہنما پی ایس پی کہا کہ اس فورم سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کراچی کے لوگ کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ جونا گڑھ اسٹیٹ کی قرارداد ردی میں گئی۔ کشمیر کی قرارداد کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ اس اجلاس کی قرارداد میں اس بات کا اضافہ کیا جائے کہ ٥ فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر کی تحریک حکومت کو یاد آئی۔ کشمیر کمیٹی غیرملکی دورے ہوئے ہیں۔ کشمیر کاز کے لئے کوئی کام نہیں ہوتا۔ نیب کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دیا جائے۔ جنگ مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ مودی کے دور سے بھارت کے مسائل بڑھ رہے ہیں، اس قاتل کو جو اپنا دوست کہتے ہیں وہ قابل مذمت ہے۔محمد حسین محنتی رہنما جماعت اسلامی نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ نے مذید کہا کہ کشمیر کا مسئلہ جہاد سے ہی حل ہوسکتا ہے۔ مذاکرات کے ذریعے بہت کوشش ہوچکی ہے۔ آزاد کشمیر کا حصہ جہاد سے ہی آزاد ہو۔، اس پر نہرو اقوام متحدہ گئے ہم بھی مان گئے لیکن یہ کام ابھی تک نہیں ہوسکا۔ اقوام عالم اس بات پر متفق ہیں کہ مسلمانوں کو آزادی نہ دی جائے۔ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کے لئے اقوام متحدہ نے جلد فیصلہ کرلیا۔ لیکن کشمیر کے لئے اس انداز سے کام نہیں ہورہا۔ پاکستان کی حکومت کو اس پر وجہ دینی ہو گی۔
پوری قوم کو جہاد کے لئے تیار رکھنا ہوگا اور تمام اداروں کو بروئے کار لانا ہوگا۔ ہم ایٹمی طاقت ہیں ہمارا ایک اثر ہے۔ کشمیر میں ظلم ہورہا ہے۔ جوانوں کو مارا جارہا ہے۔ خواتین کی بے حرمتی ہورہی ہے۔پیلٹ گن کے ذریعے بھارتی فوج کشمیر کے نہتے نوجوانوں کو معذور کررہی ہے۔ ہمیں اس ظلم کے خلاف مسلح جدوجہد کرنا ہوگی۔پروفیسر فرید احمد دایونائب صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ ہماری حکومت کو ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ خصوصاً کشمیر کمیٹی کو اپنے فرائض ادا کرنا ہوگا۔ کشمیر کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر رکھنا چاہیے۔حکومت اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ بھارتی حکومت کشمیر کے عوام پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ ہم عالمی اداروں خصوصاً اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے نجات دلانے کے لئے اپنی قرارداد پر عمل کرے۔عبدالرشید ڈار صاحب آل جموں و کشمیر حریت کانفرنس نے کہا کہ اس کانفرنس کی تمام قراردادوں کی تائید کرتے ہیں۔ کشمیری الحاق پاکستان کا پرچم بلند کئے ہوئے ہیں۔ اس پر وہ شہادتیں دے رہے ہیں۔ بھارتی مظالم کو برداشت کررہے ہیں۔ انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے لئے مناسب حکمت عملی بنانا ہوگی۔ کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
ہمیں ہر پلیٹ فارم پر اس مسئلہ کو اٹھانا ہوگا۔زاہدہ بھنڈ صاحبہ رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ کشمیریوں کے حقوق کے لئے ہم سب ان کے ساتھ ہیں۔ بھارتی فوجیوں کے مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔ مسلمانوں میں اتحاد نہیں ہے اسی وجہ سے یہود و نصاریٰ ہم پر حاوی ہیں۔ بھارت اپنی فوج کو کھانا نہیں کھلا سکتا۔ وہ کشمیر کو کب تک روک سکے گا۔ کشمیر پاکستان کا ہے اور ہو کر رہے گا۔ حکومت اس حوالے سے اپنا کام کررہی ہے۔ پاکستان میں سیاسی استحکام ہوگا تو مسائل کو عالمی سطح پر بہتر انداز سے پیش کیا جاسکے گا۔سید حیدر امام رضوی صاحب صدر کراچی بار نے کہا کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے۔ کیا شہ رگ کے بغیر کوئی زندہ رہ سکتا ہے۔ کشمیر پر ہمارا رول یہ ہے کہ٥٧اسلامی ممالک میں سے ٢٠ ملکوں کو اپنے ساتھ کھڑا نہیں کرسکتے۔ افغانستان میں بیٹھ کر بھارت ہمارے خلاف کارروائی کررہا ہے۔ خارجہ پالیسی کا حال یہ ہے کہ جتنی فوج بھارت کی سرحد پر لگاتے تھے اتنی افغانستان کی سرحد پر لگائی ہوئی ہے۔ سعودی عرب بھارت کے اس لئے قریب ہے کہ ایک ارب٢٠ کروڑ کی مارکیٹ دیکھ رہا ہے۔ اُسے سستی لیبر مل رہی ہے۔سعودی عرب کا سب سے بڑا شہری اعزاز مودی کو دیا جاتا ہے۔ چاہ بہار بندرگاہ میں بھارت سرمایہ کاری کررہا ہے۔ اسلامی ممالک سے بھارت کے قریبی تعلقات مضبوط ہورہے ہیں۔ ہمیں اپنی کوتاہیوں پر غور کرنا ہوگا تب مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بہتر انداز سے اٹھا سکیں گے۔ یاسین آزاد صاحب نے کہا کہ صدام جب بارودی سرنگ بچھا رہے تھے تو ہم نے ایئرمارشل اصغر خان کو بلایا تو انہوں نے کہا امریکہ اپنی زمینی فوج کو استعمال نہیں کرے گا بلکہ فضائی حملہ کرے گا اور عراق کو پتہ نہیں چلے گا کہ کیا ہوا اور ایسا ہی ہوا۔ کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی ہے اور بہت برننگ ہے۔
اقوام متحدہ کے ١٢٨ ممالک نے امریکا کے خلاف قرارداد پاس کی، امریکا نے اس کی پروا نہیں کی٢٠١٧ء میں٢٠٦ آدمیوں کا وفد لے کر گیا۔ بھارت میں نے کہا یہ مسئلہ بین الاقوامی ہے دونوں ممالک فوج پر جتنا پیسہ خرچ کررہے ہیں اسے غربت کے خاتمے کے لئے استعمال کریں۔ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ صدر آزاد کشمیر کے پاس کشمیر لٹریچر نہیں تھا۔ دنیا کو بتانا ہوگا کہ بھارت کشمیر میں کیا کررہا ہے۔ اس مسئلہ کا حل جنگ اور جہاد سے نہیں ہوگا بلکہ مذاکرات سے مسئلہ حل ہوگا۔ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ بات چیت سے حل نہ ہو تو پھر DO اینڈ DIE کرنا ہوگا۔ مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کے لئے مضبوط حکومت اور خارجہ پالیسی ہونی چاہیے۔ کشمیر پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا تو ایک سیاسی جماعت اس میں شریک نہ ہوئی اس سے بھارت کو غلط پیغام گیا۔حیدر امام صاحب نے کہا کہ ایران چاہ بہار میں بھارت کو ملاتا ہے۔ کشمیر پر ہم بنگلہ دیش کو نہیں لاسکتے۔ اکنامک فرنٹ پر پاکستان کو لڑنا ہوگا۔ ہمیں معاشی طو رپر خود کو مستحکم کرنا ہوگا۔ اس کے بعد ہی ہم کشمیریوں کی مدد کے قابل ہوسکیں گے۔پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی پارٹیوں اور مقتدر شخصیات کا ٣ فروری٢٠١٨ء کو ہونے والا یہ اجلاس متفقہ طور پر یہ قرارداد منظور کرتا ہے۔١۔کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے کہ یہ جدوجہد قانونی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روح کے عین مطابق ہے کہ یہ مسئلہ طے طلب اور کشمیریوں کو کس ملک میں شامل ہونا ہے اس کا فیصلہ استصواب رائے سے کیا جائے گا۔ بھارت کی اِس سلسلے میں لیت و لعل اُن کو یہ حق دیتا ہے کہ اپنے اس جائز حق کے لئے آواز اٹھائیں جو وہ پُرامن طور پر اپنی آزادی کی پکار دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔۔٢۔یہ اجلاس بھارتی حکومت کی متشدانہ کارروائیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور اس کو انسانیت سوز اور درندگی سے محمول سمجھتا ہے۔ اس ریاستی سفاکیت میں پیلٹ گن سے ربڑ کی گولیوں کے استعمال نے سینکڑوں افراد کو آنکھوں، پیروں، ریڑھ کی ہڈیوں اور دیگر اعضا سے محروم کرکے معذور کردیا ہے۔
بھارت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اس ظلم و ستم کو بند کرے ورنہ وہ خود اس آگ میں بھسم ہوجائے گا۔٣۔یہ اجلاس بھارت کی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو طاقت سے کچلنے کی ہر کوشش کو انسانیت کے خلاف اور بھارت کو حیوانیات کے درجے پر فائز ہونے کے مترادف سمجھتا ہے۔٤۔یہ اجلاس بھارت کے نہتے کشمیریوں پر گولیاں چلانے، گھروں میں جا کر اُن کی توہین کرنے اور نوجوانوں کو آر ایس ایس فوجی تربیت یافتہ دستوں کے حوالے کرنے کے عمل کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔٥۔یہ اجلاس پُرامید ہے کہ آزادی کی جو تحریک شہید مظفر وانی کے خون سے روشن ہوئی تھی وہ بالآخر کامیاب ہوگی اور اس تحریک سے بھارت میں سکھوں کی تحریک خالصہ، منی پور، بوڈولینڈ، ناگالینڈ، گورکھالینڈ، اورن چل آزادی کی تحریک اور دیگر ٢٥ تحریکوں کو جلا ملے گی۔٦۔یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تحریک آزادی کشمیر کے سفارتی اور اخلاقی امداد کو بڑھائے۔ دنیا کی ضمیر کو جگائے اور بھارت کے انسانیت سوز مظالم کو زیادہ سے زیادہ تشہیر کرے تاکہ دنیا اس پر بھرپور ردعمل کرنے کے لئے تیار ہو کر بھارت کو کشمیر کی آزادی دینے کے لئے دبائو بڑھائے۔٧۔یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشمیر کمیٹی کو زیادہ سے زیادہ فعال بنانے میں اس میں مناسب تبدیلیاں کرے۔٨۔یہ اجلاس انڈیا، اسرائیل اور امریکا کے گٹھ جوڑ کو انتہائی تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ یہ انسانیت کیلئے اور خصوصاً کشمیریوں پر ظلم و ستم کا باعث بنے گا۔ اس لئے یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ امریکا اس گٹھ جوڑ سے اپنے کو علیحدہ کرے اور اپنی عالمی ذمہ داریوں سے عہدہ بَراہ ہونے کی کوشش میں انڈیا پر زور ڈالے کہ وہ کشمیریوں پر ظلم بند کرے اور مسئلہ کشمیر کا حل گفت و شنید کے ذریعے کرائے۔٩۔پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہر سال ٥ فروری کو منعقد کیا جائے اور کشمیر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔١٠۔گلگت بلتستان اور کشمیر کے پارلیمنٹ کو بھی اِس اجلاس میں بلایا جائے۔ اس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس ختم ہوئی۔