کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں پاکستان کی نظریاتی سرحدیں غیر محفوظ ہوگئی ہیںاسلامی نظریاتی مملکت پر اس وقت مغربی سامراج کی پرچھائی مسلط ہے، جو کچھ امریکہ و یورپ سے لکھا ہوا آتا ہے اس پر عمل کیا جاتا ہے، اقلیتوں کے حقوق محفوظ کرنے والے مسلمانوں کے حقوق کے غاصب ہو چکے ہیں۔
ہم تحریک ناموس رسالت ۖ کا آغاز کر چکے ہیں اور ناموس رسالت ۖ کے قانون کے ساتھ ساتھ توہین کے تمام قوانین کی حفاظت ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے، 13مارچ کے دن بلوچستان کے شہر اوسطا محمد سے شروع ہونے والی یہ تحریک ہر شہر میں پہنچ چکی ہے، بیس مارچ کے دن کراچی میں ناموس رسالت ۖ مارچ اس تحریک کا اہم سنگ میل ہے، اہل سنت کا سیاسی شعور بیدار ہوچکا ہے، نظام مصطفیۖ کے نفاذ کے لئے حالات سازگار ہورہے ہیں، اراکین اسمبلی اور عوامی نمائندوں کا انتخاب ہماری اولین ترجیح ہے۔
اگلے انتخابات تک کی حکمت عملی ابھی سے تیار کر رہے ہیں، اہل سنت کی تمام مذہبی جماعتوں کو لے کر چلیں گے، مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک غازی ممتاز کی شہادت کے بعد اپنے زوال پر ہے، کراچی کی لسانی جماعت ٹکڑوں میں ٹوٹ چکی ہے اور عنقریب ہے کہ تمام گروپ میں خانہ جنگی شروع ہوجائے، منصورہ میں تمام مذہبی جماعتوں کے اجلاس کے بعد جاری کردہ اپنے بیان میں جمعیت علما ء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ تمام مذہبی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ غازی ممتاز قادری کی شہادت عدالتی قتل اور ماورائے انصاف ہے، غازی صاحب کے مقدمے میں یکطرفہ فیصلہ دیا گیا، تحفظ خواتین بل اصل میں معاشرے کے بگاذ کا قانون ہے، قوم فیصلہ کرچکی ہے غازی کی شہادت میں ملوث تمام عناصر کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
پرامن احتجاج عوام کا جمہوری حق ہے، پرامن احتجاجی ریلی منعقد کرنے پر اے ٹی آئی کے ناظم پنجاب ضیاء الرحمن نورانی اور جے یو پی حیدرآباد کے رہنما کرامت راجپوت کو دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث کیاگیا جب کہ سانحہ بلدیہ ٹائون کے مجرم ہر روز آزادانہ طور پر پریس کانفرنس کرتے ہیں، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ جمعیت علماء پاکستان اور اس کی برادر جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنوں کو مختلف ہتھکنڈوں سے ہراساں کیا جا رہا ہے، مختلف نوعیت کے مقدموں میں ملوث کر کے ان سے عوامی حقوق چھینے جا رہے ہیں، کارکنوں کی گرفتاریوں سے ناموس رسالتۖ کی تحریک اور غازی صاحب کی شہادت کے سلسلے میں احتجاج و ریلیوں میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوگا۔